Follw Us on:

برطانیہ اور انڈیا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
تین سال کی بار بار رکی ہوئی مذاکراتی کوششوں کے بعد بالآخر برطانیہ اور انڈیا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا۔ (فوٹو: گوگل)

تین سال کی بار بار رکی ہوئی مذاکراتی کوششوں کے بعد بالآخر برطانیہ اور انڈیا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت برطانوی کمپنیوں کے لیے انڈین مارکیٹ میں وسعت حاصل کرنا آسان ہو گا، جب کہ انڈیا کے ملبوسات اور جوتوں کی برآمدات پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی جائے گی۔

عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں امیگریشن پالیسی یا انڈیا سے آنے والے طلبہ کے ویزا قوانین میں کوئی تبدیلی شامل نہیں ہے۔

برطانوی وزیرِ صنعت جوناتھن رینولڈز نے اس معاہدے کو برطانوی کاروبار اور صارفین کے لیے ‘انتہائی فائدہ مند’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں معیشتوں کے لیے ترقی کا نیا باب ثابت ہو گا۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں برطانیہ اور انڈیا کے درمیان تجارت کا حجم 41 ارب پاؤنڈ تھا اور اب اس نئے معاہدے کی بدولت 2040 تک تجارت میں سالانہ 25.5 ارب پاؤنڈ کا مزید اضافہ متوقع ہے۔

یہ معاہدہ گزشتہ ہفتے لندن میں وزیر رینولڈز اور ان کے انڈین ہم منصب پیوُش گوئل کے درمیان ملاقات کے بعد حتمی شکل اختیار کر گیا۔ تاہم، اس پر عملدرآمد میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

یہ معاہدہ دونوں معیشتوں کے لیے ترقی کا نیا باب ثابت ہو گا۔ (فوٹو: بی بی سی نیوز)

برطانوی محکمہ تجارت کے مطابق جب یہ معاہدہ نافذ العمل ہو گا تو انڈین مصنوعات پر عائد ٹیرف کم ہونے سے برطانوی صارفین کو براہِ راست فائدہ ہو گا۔

مزید یہ کہ برطانوی کمپنیوں کو انڈیا میں برآمدات بڑھانے کے مواقع ملیں گے، جو کہ روزگار کی فراہمی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

واضح رہے کہ پیشگوئی کی جارہی ہے کہ انڈیا آئندہ چند برسوں میں دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے جا رہا ہے، جب کہ انڈین وزیرِاعظم نریندر مودی کی حکومت کا ہدف 2030 تک برآمدات کو ایک کھرب ڈالر تک پہنچانا ہے۔

لازمی پڑھیں: برطانوی انسدادِ دہشت گردی پولیس نے چار ’ایرانی شہریوں‘ سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا

سابق حکومتی تجارتی مشیر ایلی رینسن کا بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ “برطانیہ کے بریکسٹ کے بعد کے معاہدوں کے یہ معاہدہ انڈیا کے معاشی حجم، تیز رفتار ترقی اور اس کی مارکیٹ تک رسائی میں موجود بلند رکاوٹوں کی وجہ سے برطانیہ کے لیے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “اگرچہ ان مذاکرات کو کئی سال سے متعدد رکاوٹوں کا سامنا رہا، لیکن موجودہ حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت انہیں حل کرنے کی خواہشمند تھی۔”

یاد رہے کہ انڈیا اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کا آغاز جنوری 2022 میں ہوا تھا اور یہ معاہدہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ کی آزاد تجارتی پالیسی کے لیے امید کی علامت بن گیا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس