📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے جارحانہ رویہ اختیار کرنے کے باوجود پاکستان کی دفاعی تدابیر نے انڈین پالیسی سازوں کے اعتماد کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان کی جانب سے کیے گئے بروقت اور موثر جوابی اقدامات کے بعد عوام اور سیاسی حلقوں میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ انڈین میڈیا اور حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور حکومتی حکمت عملی پر تنقید کی جا رہی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے 'دی واشنگٹن پوسٹ' کی تازہ رپورٹ کے مطابق سرحدی کشیدگی میں شدت کے بعد انڈیا میں بے چینی اور گھبراہٹ کا ماحول ہے، جب کہ پاکستان میں عوامی حوصلے اور یکجہتی کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔
سعودی وزیرمملکت برائے خارجہ اسلام آباد پہنچ گئے، عادل الجبیر انڈیا کا دورہ مکمل کرکے پاکستان آئے ہیں، اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، پاکستان اور انڈیا کی کشیدگی کم کروانے پر بات کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جن بھارتی پوسٹوں سے شہریوں پرفائرنگ ہورہی ہے صرف انہی پرجوابی کارروائی کررہے ہیں، پاکستان نے ڈرون یا راکٹ حملے کا آغاز نہیں کیا، نہ ہی کوئی فضائی حملہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کی کال پر ملک بھر میں’یوم عزم‘ منایا گیا، نماز جمعه کے بعد ملک کے چھوٹے، بڑوں شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں، حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں، حکومت پر دباؤ برقرار رکھیں تاکہ امریکا کے کہنے پر سودے بازی نہ کرسکے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ایک بار پھر پہلگام واقعے کا پاکستان پر الزام مسترد کرتے ہیں اور بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ نے گزشتہ روز بریفنگ میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، بھارت اپنا ریکارڈ درست کرے، پاکستان نے نیک نیتی کے ساتھ پہلگام واقعےکی غیرجانب دارانہ عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک پاکستانی فوج 77 ڈرونز گرا چکی ہے۔ 8 مئی کی شام تک 29 ڈرونز گرائے گئے تھے۔ شام سے اب تک کی تفصیلات کے مطابق 48 مزید ڈرونز گرائے جا چکے ہیں۔
سعودی وزیرِ مملکت برائے خارجہ آج پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچیں گے۔ یاد رہے کہ سعودی معاون وزیر خارجہ نے اس سے قبل جمعرات کو انڈیا کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔ انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کی سعودی حکام کے ساتھ ملاقات مثبت رہی جس میں ’دہشت گردی کا سختی سے مقابلہ کرنے کے بارے میں انڈیا نے اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔‘
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کا کہنا ہے انڈیا نے مسلسل تیسری رات حملہ کیا ہے، انڈیا نے کرکٹ اسٹیڈیم پر حملہ کیا، کرکٹ اسٹیڈیم میں کیا دہشتگرد ہوتے ہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کا ماضی دیکھیں، جو نیپال اور سری لنکا میں ہوا سب کو معلوم ہے، انڈیا کو ایسا سوچنا ہی نہیں چاہیے کہ پاکستان خاموش رہےگا۔
پاکستانی پولیس نے بی بی سی اُردو کو بتایا ہے کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں پانچ افراد، جن میں ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے، ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق لائن آف کنٹرول، جو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرتی ہے، کے ساتھ واقع کئی اضلاع میں جمعہ کی صبح 4 بجے تک گولہ باری جاری رہی۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا ہے کہ انڈیا نے واضح طور پر پی ایس ایل میں خلل ڈالنے کے لیے پنڈی اسٹیڈیم کو نشانہ بنانے جیسی حرکت کی۔ محسن نقوی نے کہا کہ پی سی بی ہمیشہ سیاست اور کھیل کو الگ رکھنے کے مؤقف پر قائم رہا ہے لیکن انڈیا نےراولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو نشانہ بنانےکی انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی، انڈیا نے واضح طور پر پی ایس ایل میں خلل ڈالنے کے لیے ایسی حرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے باقی میچز دبئی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، غیر ملکی کھلاڑی ہمارے مہمان ہیں، ان کا ذہنی سکون اولین ترجیح ہے۔
پاکستانی فورسز نے انڈین جارحیت کو ناکام بناتے ہوئے بھیجے گئے مزید 6 اسرائیلی ساختہ ڈرون تباہ کر دیے۔
انڈین میڈیا کے مطابق انڈین بورڈ اور آئی پی ایل منجمنٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مختلف تجاویز پر غور کرنے کے بعد آئی پی ایل کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مکمل تفصیلات:
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ واشنگٹن، پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتِ حال میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائے گا، لیکن سفارتی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وینس نے صاف الفاظ میں کہا کہ اس جنگ میں امریکا کا کوئی کام نہیں اور وہ ان ممالک کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ تاہم، امریکا دونوں فریقین کو تحمل اور کشیدگی میں کمی کے لیے مسلسل حوصلہ افزائی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ ترجیح دنیا بھر میں اپنے دیگر سفارتی محاذوں جیسے یوکرین اور غزہ پر مرکوز ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں براہِ راست دباؤ کم ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تصادم شدت اختیار کر چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انڈین فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کی رات اور جمعہ کی صبح انڈیا کی مغربی سرحد پر کئی حملے کیے جن میں ڈرونز اور گولہ بارود استعمال کیا گیا۔
گزشتہ اپڈیٹس: پاکستان انڈیا جنگ، کب کیا ہوا؟
انڈین فوج کا کہنا ہے کہ ان حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا گیا اور پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھرپور جواب دیا گیا ہے۔
یہ تصادم انڈیا کے ان حملوں کے بعد شروع ہوا جن میں اس نے پاکستان میں موجود ان مقامات کو نشانہ بنایا جنہیں وہ دہشت گردوں کے کیمپ قرار دیتا ہے۔ انڈیا کا کہنا ہے کہ یہ حملے کشمیر میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد واقعے کا بدلہ تھے۔
پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت لگائے جا رہے ہیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید جھڑپیں ہوئیں، اور دونوں نے ایک دوسرے پر فضائی حدود میں ڈرون اور میزائل حملے کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اب تک اس تنازعے میں تقریباً چار درجن افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ، سری نگر اور جیسلمیر پر حملوں کے الزامات کی بھی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی کوئی حقیقت نہیں۔