طالبان حکام نے شمالی افغانستان کے صوبہ تخار کے دارالحکومت میں جمعرات کی رات ایک خفیہ محفل موسیقی پر چھاپہ مار کر 14 افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق یہ افراد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک رہائشی مکان میں جمع ہوئے تھے جہاں موسیقی بجائی جا رہی تھی اور گانے گائے جا رہے تھے۔
طالبان حکومت کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ گرفتار افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور ان کے خلاف کارروائی شرعی قوانین کے مطابق کی جائے گی۔
طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد موسیقی پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس دوران موسیقی کے آلات کو ضبط کر کے نذرِ آتش یا تباہ کیا گیا تھا جبکہ موسیقی سکھانے والے ادارے بند کر دیے گئے۔
ملک بھر میں شادی ہالوں، ہوٹلوں، گاڑیوں اور یہاں تک کہ ریڈیو و ٹی وی پر بھی موسیقی پر پابندی نافذ ہے۔ تاہم خواتین کے الگ تھلگ اجتماعات میں بعض اوقات خفیہ طور پر موسیقی سنی جاتی ہے۔
طالبان حکام سابقہ موسیقاروں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو اسلامی نظموں یا بے ساز و آواز حمد و نعت کی صورت میں پیش کریں کیونکہ ان کے مطابق یہی اسلامی اقدار سے مطابقت رکھتا ہے۔
افغانستان میں موسیقی سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد یا تو ملک چھوڑ چکی ہے یا بیروزگار ہو چکی ہے کیونکہ موسیقی سے روزگار کا ذریعہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔