Follw Us on:

’پہلا مثبت اشارہ‘ ڈونلڈ ٹرمپ کا حماس کے امریکی نژاد اسرائیلی شہری کو رہا کرنے کے اقدام کا خیر مقدم

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Us citizen

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی جانب سے اسرائیلی نژاد امریکی شہری عدن الیگزینڈر کی رہائی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ قدم مزید یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی طرف پہلا مثبت اشارہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس رہائی کے عمل میں مدد فراہم کی، اور اسے ایک “نیک نیتی کا اشارہ” قرار دیا۔

حماس نے اتوار کے روز عدن الیگزینڈر کی رہائی کا اعلان کیا، جو ان افراد میں شامل تھے جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران غزہ لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں ایک بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا، جو تاحال جاری ہے۔ اس سے پہلے ایک وقتی جنگ بندی کے دوران چند یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا، تاہم جنگ بندی کے اختتام پر اسرائیل نے دوبارہ حملے شروع کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا انڈیا اور پاکستان سےمل کر کشمیر کا حل نکالنے کی کوشش کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں جنگ کے خاتمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عدن کی رہائی جیسے اقدامات مستقبل میں امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تنازع جسے انہوں نے وحشیانہ قرار دیا، انسانی جانوں کے تحفظ اور خطے کے امن کے لیے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے حصول کے لیے ثالث برادران کی کوششوں کے تحت گزشتہ چند دنوں کے دوران امریکا کی انتظامیہ سے رابطے جاری رہے، جن میں تحریک نے مثبت رویہ اختیار کیا۔ اس سلسلے میں ایک اہم اقدام کے طور پر، حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی نژاد امریکی دوہری شہریت رکھنے والے فوجی، عدن الیگزینڈر، کو رہا کرے گی۔ یہ قدم جنگ بندی کی طرف بڑھنے، غزہ میں امداد کی رسائی اور بارڈر کراسنگ کھولنے کے اقدامات کا حصہ ہے۔

11 مئی کو ڈاکٹر خلیل الحیہ، جو غزہ میں حماس کے سربراہ اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ہیں نے حماس کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ حماس نے ایک بار پھر اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سنجیدہ اور بھرپور مذاکرات شروع کرنے کو تیار ہے تاکہ ایک حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکے جس سے جنگ کا خاتمہ ممکن ہو، قیدیوں کے تبادلے پر متفقہ پالیسی لاگو کی جا سکے، اور غزہ کے انتظام کے لیے ایک آزاد اور پیشہ ور کمیٹی قائم کی جا سکے تاکہ طویل المدتی امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ تعمیر نو اور محاصرے کے خاتمے پر بھی توجہ دی جائے گی۔

حماس نے اس تمام عرصے میں قطر، مصر اور ترکی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے برادر ممالک کی انتھک کوششوں کو قدر کی نگاہ سے سراہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس