Follw Us on:

بار بار سوال کے باوجود انڈین فوج جنگ کی تفصیلات دینے سے گریزاں

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
India pakistan ceasefire
یہ ایک مختلف نوعیت کی جنگ تھی، اگلی لڑائی گزشتہ لڑائی جیسی نہیں ہوگی۔ (فوٹو: بی بی سی اردو)

انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز، ایئر مارشل اے کے بھارتی نے ممکنہ پاکستانی حملے پر واضح مؤقف اختیار کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستانی فورسز نے واقعی کوئی کارروائی کی بھی ہے تو اُنہیں انڈین دفاعی نظام کی کئی تہوں سے گزرنا ہوگا۔

ایئر مارشل اے کے بھارتی نے ‘آپریشن سندور’ کے تناظر میں ایک اہم پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ “یہ ایک مختلف نوعیت کی جنگ تھی، اگلی لڑائی گزشتہ لڑائی جیسی نہیں ہوگی”۔

انہوں نے کہا کہ ہر جنگ کی نوعیت الگ ہوتی ہے، ٹیکنالوجی میں جدت آ رہی ہے اور دونوں ممالک اپنی اپنی سطح پر بہتری لا رہے ہیں۔ کئی نئے پہلو سامنے آئے لیکن ہم مکمل طور پر تیار تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ سوشل میڈیا پر یہ دعوے گردش کر رہے ہیں کہ انڈیا نے سرگودھا میں واقع کرانہ ہلز، جو کہ ممکنہ جوہری تنصیبات میں شمار کیا جاتا ہے، پر حملہ کیا ہے۔ اس پر اے کے بھارتی نے طنزیہ انداز میں جواب دیاکہ ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ کرانہ ہلز جوہری تنصیبات میں شامل ہے۔ ہم نے کرانہ ہلز کو نشانہ نہیں بنایا، وہاں جو کچھ بھی تھا۔

ایئر مارشل کے مطابق انڈیا کے فضائی دفاعی نظام نے پاکستان کی طرف سے لانچ کیے گئے کئی ڈرون اور میزائل حملوں کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا فضائی دفاعی نظام ملک کے لیے دیوار کی مانند کھڑا تھا، جس میں دشمن کے لیے داخل ہونا ناممکن تھا۔”

Indian army iii
ہمارا فضائی دفاعی نظام ملک کے لیے دیوار کی مانند کھڑا تھا۔ (بی بی سی اردو)

میڈیا سے گفتگو میں ترجمان نے تسلیم کیا کہ ابتدائی دفاعی حصار کو توڑنے کے باوجود اصل اہداف تک رسائی آسان نہیں ہوگی، تاہم انہوں نے کسی بھی حملے کی صاف الفاظ میں تردید نہیں کی۔

ان کا دعویٰ تھا کہ چینی ساختہ پی ایل 15 میزائل حملے میں استعمال ہوا، لیکن وہ اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ پریس بریفنگ کے دوران کچھ تصاویر بھی دکھائی گئیں، جنہیں انہوں نے چینی میزائل پی ایل 15 کے پرزے قرار دیا۔

ایئر مارشل اے کے بھارتی کا کہنا تھا کہ “ہماری کارروائی صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف تھی، لیکن بدقسمتی سے پاکستانی فوج نے اس لڑائی کو اپنی لڑائی بنا لیا، جس کے نتیجے میں جو بھی نقصان ہوا، اس کی ذمہ داری خود پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔”

مزید پڑھیں: دہشتگردوں نے اپنے خوابوں میں بھی نہیں سوچا تھا کہ انڈیا اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے، نریندر مودی

انہوں نے کہا کہ ترک ساختہ ڈرونز بھی انڈین فضائیہ نے مار گرائے۔ ہماری تمام فوجی تنصیبات اور نظام مکمل طور پر فعال ہیں اور آئندہ کسی بھی مشن کے لیے تیار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اس جھڑپ میں انڈیا اور پاکستان کی طرف سے کتنے جنگی طیارے یا ڈرونز نے حصہ لیا، تو انہوں نے اس کی وضاحت سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ “اس مرحلے پر آپریشنل تفصیلات ظاہر نہیں کی جا سکتیں۔”

Indian army
پاکستانی حکام اس سے قبل جے 10 سی چینی طیاروں کے استعمال کی تصدیق کر چکے ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

دوسری جانب انڈیا میں سوشل میڈیا اور بعض صحافتی حلقوں میں تواتر سے یہ سوالات کیا جارہا ہے کہ جب پاکستانی فوج مسلسل شواہد، چارٹس اور تفصیلات کے ساتھ معلومات دے رہی ہے، تو انڈین افواج خاموش کیوں ہیں؟ اگر انڈین فوج کوئی تفصیل نہیں دینا چاہتی تو کم از کم پاکستانی دعوؤں کی واضح تردید تو کرے،جو اب تک نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور انڈیا کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کا پہلا راؤنڈ مکمل، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق

واضح رہے کہ پاکستانی حکام اس سے قبل جے 10 سی چینی طیاروں کے استعمال کی تصدیق کر چکے ہیں، جن پر دفاعی ماہرین کے مطابق پی ایل 15 میزائل نصب ہوتے ہیں۔

پاکستانی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک میں انڈیا کی کئی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور پاکستان نے تین رافیل طیاروں سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس