انڈین صحافی برکھا دت اور کچھ دیگر میڈیا حلقے گزشتہ کئی گھنٹوں سے سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستانی ڈرونز جموں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں، اور یہ کارروائی مبینہ طور پر وزیر اعظم مودی کی حالیہ تقریر کے ردعمل میں کی گئی ہے۔
انڈین فوج نے ان خبروں کی مکمل تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے کسی بھی ڈرون کی کوئی سرگرمی رپورٹ نہیں ہوئی اور سرحدی صورتحال مکمل طور پر پُرامن اور کنٹرول میں ہے۔
برکھا دت کی جانب سے کیے گئے دعووں کو انڈین فوج کی ہی تردید نے جھوٹا ثابت کر دیا۔ ان کی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ جموں میں پاکستانی ڈرونز کی موجودگی دیکھی گئی ہے، لیکن فوجی حکام کے مطابق ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کا امیگریشن کے ’ٹوٹے ہوئے نظام‘ کو درست کرنے کا فیصلہ، کیا اصلاحات ہوں گی؟
اس سے قبل پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے بھی انڈیا کے ان دعووں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈین میڈیا حسب روایت من گھڑت اور جھوٹی خبریں چلا کر عوام کو گمراہ کر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے نہ تو کسی قسم کی سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور نہ ہی کسی پاکستانی ڈرون نے لائن آف کنٹرول یا عالمی سرحد پار کی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ اصل صورتحال یہ ہے کہ انڈین ڈرونز ہی ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان عالمی اصولوں اور سیز فائر معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈین میڈیا ایسے غیر مصدقہ اور بے بنیاد دعوے کر کے نہ صرف خطے میں کشیدگی کو ہوا دیتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق سے قطع نظر، انڈیا کے کچھ میڈیا ادارے اور صحافی سیاسی مقاصد کے لیے سیکیورٹی ایشوز کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔