امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے اور 27 رکنی تجارتی بلاک پر تجارتی مذاکرات میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ یورپی یونین پر 50 فیصد ٹیرف، یکم جون 2025 سے نافذ کرنے کی سفارش کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے بقول مذاکرات کہیں نہیں جا رہے۔
اس خبر کے بعد وال اسٹریٹ پر اسٹاک فیوچرز میں کمی دیکھی گئی، اگر یہ نئے محصولات نافذ ہو جاتے ہیں تو یہ یورپی یونین سے آنے والی اشیاء پر موجودہ امریکی 10 فیصد ٹیرف میں نمایاں اضافہ ہوگا اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور سب سے بڑے تجارتی بلاک کے درمیان اقتصادی کشیدگی میں مزید اضافہ کرے گا۔
گزشتہ ماہ، ٹرمپ نے بیشتر ممالک کے خلاف وسیع پیمانے پر ٹیرف عائد کیے تھے، جن میں یورپی یونین بھی شامل تھی، اور ان ٹیرف میں خاص طور پر وہ مصنوعات شامل تھیں جو امریکہ میں تیار نہیں ہوتیں، جیسے کہ گاڑیاں، اسٹیل اور ایلومینیم شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور چین کے درمیان 115 فیصد ٹیرف میں کمی پر اتفاق
اس اعلان کے بعد مارکیٹیں مندی کا شکار ہو گئیں اور چند دن بعد صدر نے زیادہ تر ممالک کے لیے 90 دن کی مہلت کا اعلان کیا تاکہ مذاکرات کا وقت مل سکے، جب کہ بنیادی 10 فیصد ٹیرف برقرار رکھا گیا۔
یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات دیگر تجارتی شراکت داروں کی نسبت کم کامیاب رہے ہیں اور حال ہی میں یورپی یونین نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی ٹیرف میں نرمی نہ ہوئی تو وہ امریکی مصنوعات، جن کی مالیت تقریباً 100 ارب یورو (113 ارب ڈالر) ہے، پر جوابی محصولات عائد کرے گی۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کا پاکستان سے آٹو انڈسٹری پر ٹیرف تحفظ کم کرنے کا مطالبہ
جمعے کی صبح اپنے سوشل میڈیا پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یورپی یونین بنیادی طور پر امریکہ سے تجارتی فائدہ اٹھانے کے لیے تشکیل دی گئی تھی اور انہوں نے جاری مشکل مذاکرات پر بھی تنقید کی۔