Follw Us on:

امریکا کی معروف برینڈ’نائیکی‘ نے کپڑے، جوتے مہنگے کردیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Nikee

امریکہ کی مشہور اسپورٹس ویئر کمپنی نائیکی نے جون کے آغاز سے اپنے کچھ جوتوں اور کپڑوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دیگر کمپنیوں، جیسا کہ اڈیڈاس، نے بھی امریکہ میں اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی بات کی ہے۔ اگرچہ نائیکی نے براہ راست امریکی درآمدی محصولات کو قیمت بڑھانے کی وجہ نہیں بتایا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اسی خدشے کے تحت لیا جا رہا ہے۔

نائیکی کی تقریباً تمام مصنوعات ایشیائی ممالک میں تیار ہوتی ہیں، خاص طور پر ویتنام، چین، انڈونیشیا اور کمبوڈیا میں، جنہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور درآمدی ٹیکسز کا سامنا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے 90 دن کے لیے ان ‘متقابل محصولات’ پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے، تاہم 10 فیصد کا بنیادی محصول تاحال برقرار ہے۔

یہ محصولات دراصل درآمدی اشیاء پر لگنے والے ٹیکس ہیں، جو درآمد کرنے والی کمپنی ادا کرتی ہے نہ کہ بنانے والی۔ اکثر کمپنیاں یہ اضافی بوجھ صارفین پر ڈال دیتی ہیں، اور یہی کچھ اب نائیکی بھی کر رہی ہے۔

Nike company

کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کا مسلسل جائزہ لیتی ہے اور موسمی منصوبہ بندی کے تحت قیمتوں میں ردوبدل کرتی ہے۔ کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر میٹ فرینڈ نے مارچ میں سرمایہ کاروں کو بتایا تھا کہ نائیکی اس وقت کئی بیرونی غیر یقینی عوامل، جیسے تجارتی محصولات اور صارفین کے اعتماد میں کمی، سے دوچار ہے۔

یکم جون سے، وہ نائیکی کے جوتے جن کی قیمت 100 ڈالر یا اس سے زیادہ ہے، ان کی قیمت میں 10 ڈالر تک اضافہ ہوگا۔ کپڑوں اور کھیلوں کے سامان کی قیمتوں میں بھی 2 سے 10 ڈالر تک اضافہ متوقع ہے۔ البتہ نائیکی کے مشہور ‘ایئر فورس 1’ جوتے، بچوں کی مصنوعات، اور ‘جورڈن’ برانڈڈ اشیاء پر یہ اضافہ لاگو نہیں ہوگا۔

اور دوسری طرف’ اڈیڈاس’ نے بھی حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کے باعث ان کے مشہور جوتے، جیسے ‘گزیل’ اور ‘سامبا’، کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ برطانیہ کی ریٹیل کمپنی جے ڈی اسپورٹس نے بھی خبردار کیا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ امریکی صارفین کی طلب کو متاثر کر سکتا ہے۔

ویتنام، جہاں نائیکی کے آدھے سے زیادہ جوتے تیار ہوتے ہیں، پر امریکہ نے 46 فیصد تک کا محصول لگایا ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ آرگنائزیشن خود ویتنام میں 1.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے، اور ایریک ٹرمپ ان دنوں ویتنام کے دورے پر ہیں۔

ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ نائیکی چھ سال بعد دوبارہ ایمیزون پر اپنی مصنوعات فروخت کرنے جا رہی ہے۔ کمپنی نے 2019 میں ایمیزون پر اپنی مصنوعات کی فروخت بند کر دی تھی تاکہ اپنی ویب سائٹ اور فزیکل اسٹورز پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ تاہم حالیہ دنوں میں آن لائن فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے، خاص طور پر یورپ، مشرق وسطیٰ اور چین میں۔

اب نائیکی نے ایک نیا کاروباری منصوبہ بنایا ہے جس میں امریکا، برطانیہ اور چین پر توجہ دی جائے گی۔ کمپنی کے سابقہ سینئر ایگزیکٹو ایلیٹ ہل کو دوبارہ کمپنی کا کنٹرول دیا گیا ہے تاکہ وہ کاروبار میں بہتری لا سکیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس