اسپیس ایکس کا راکٹ اڑنے کے بعد بے قابو ہوگیا۔ اسٹارشپ راکٹ ریاست ٹیکساس میں واقع اسٹار بیس لانچ سائٹ سے کامیابی سے خلا کی جانب روانہ ہوا، لیکن دورانِ پرواز تقریباً 30 منٹ بعد راکٹ بے قابو ہو کر اپنے کئی اہم تجرباتی اہداف مکمل کرنے میں ناکام رہا۔
122 میٹر بلند یہ راکٹ نظام اسپیس ایکس کا لمبے عرصے سے مرکزی منصوبہ تھا ، جس کا مقصد انسانوں کو مریخ پر بھیجنا ہے۔ یہ نواں مکمل ٹیسٹ تھا، جس میں پہلی مرتبہ دوبارہ استعمال شدہ بوسٹر کے ذریعے اوپری مرحلے کو خلا میں بھیجا گیا۔ تاہم، اسپیس ایکس نے راکٹ کے 70 میٹر لمبے نچلے حصے سے رابطہ کھو دیا، جو کنٹرولڈ واپسی کے بجائے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔

دوسری جانب، اوپری حصہ خلا میں داخل ہوا مگر آدھے گھنٹے کے بعد بے قابو ہو کر گھومنے لگا۔ اس دوران راکٹ کے ذریعے آٹھ فرضی اسٹارلنک سیٹلائٹس کو چھوڑنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا کیونکہ سیٹلائٹ خارج کرنے والا نظام درست طور پر کام نہ کر سکا۔
اسپیس ایکس کے نشریاتی نمائندے ڈین ہوئٹ نے لائیو نشریات میں کہا، “آج کے کئی خلائی اہداف کے حوالے سے صورتحال اچھی نہیں لگ رہی۔”
ایلون مسک کی جانب سے ٹیسٹ کے بعد اسٹار بیس سے ایک تقریر متوقع تھی، جو “زندگی کو کثیر سیارہ بنانے کی راہ” کے عنوان سے دی جانی تھی، تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے خطاب نہیں کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر بتایا کہ ایک ایندھن کے ٹینک میں لیکج کے باعث اسٹارشپ کا کنٹرول ختم ہوا، تاہم کچھ کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں جیسے خلا میں ایک انجن کا کامیاب بند ہونا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگلے تین اسٹارشپ پروازوں کا شیڈول تیز کیا جائے گا، اور ہر 3 سے 4 ہفتے بعد ایک پرواز متوقع ہے۔
یہ تجرباتی مشن ایک مکمل زمینی مدار مکمل کر کے بحیرہ ہند میں کنٹرولڈ لینڈنگ کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، تاکہ نئی حرارتی شیلڈ ٹائلز اور ری انٹری کے لیے مخصوص فلیپس کا تجربہ کیا جا سکے۔ مگر یہ مشن جنوبی افریقہ کے اوپر آسمان میں ایک آگ کے گولے کی صورت میں ختم ہوا۔
اسپیس ایکس کا یہ منصوبہ نہ صرف تجارتی سیٹلائٹس کے لیے ہے بلکہ ناسا کے ساتھ بھی شراکت داری میں ہے، جو 2027 میں چاند پر انسانوں کو اتارنے کے لیے اسٹارشپ استعمال کرنا چاہتی ہے۔ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے چار دن قبل اس پرواز کی اجازت دی تھی، جب کہ جنوری اور مارچ میں ہونے والے پچھلے تجربات پر تحقیقات جاری تھیں۔