کویت کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد پاکستانیوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع کھلیں گے۔
اس پالیسی کے تحت اب پاکستانی شہریوں کو ورک، فیملی، سیاحتی اور تجارتی ویزے حاصل کرنے میں آسانی ہو گی۔ 2011 میں سیکیورٹی خدشات کے باعث کویت نے پاکستان کے علاوہ ایران، شام اور افغانستان کے شہریوں پر بھی ویزا پابندی عائد کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی گولی چلاؤ گے تو جواب میں غوری چلے گا, حافظ نعیم الرحمان
پابندی کا خاتمہ کویت اور پاکستان کے درمیان باہمی ترقی اور تعاون کو ترجیح دے گا۔ کویت نے ابتدائی مرحلے میں جن پاکستانیوں کو ویزے جاری کیے ہیں، ان میں بڑی تعداد نرسوں کی ہے، جو ملک میں صحت کے شعبے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ ماضی میں بھی کویت پاکستانی صحت کے ماہرین اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والے ہزاروں پاکستانیوں سے فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔

کویت کی جانب سے آن لائن ویزا پلیٹ فارم متعارف کروایا گیا ہے، جس کی بدولت بیشتر درخواست دہندگان 24 گھنٹوں کے اندر ویزا حاصل کر سکیں گے۔
پاکستانیوں کے لیے ویزا بحالی کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان طویل مذاکرات کا نتیجہ ہے، جس کے تحت کارکنوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے نیا مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو) بھی طے پایا ہے۔
کویت کی معیشت میں سست روی اور غیر تیل شعبوں میں ترقی نہ ہونے پر مقامی میڈیا بھی معاشی پالیسی سازوں پر برسوں سے تنقید کرتا آ رہا ہے۔ خاص طور پر فری لانسز، تعلیمی ضروریات اور پراپرٹی حقوق سے متعلق پالیسیوں میں تبدیلی نہ لانے پر کڑی نکتہ چینی کی جا رہی ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات جیسے ممالک ان شعبوں میں جدید سوچ اپنا کر نمایاں فائدہ اٹھا چکے ہیں۔