انڈیا نے پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں جمعرات کے روز پاکستان سے متصل چار ریاستوں میں بڑی سطح کی سول ڈیفنس کی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ ان مشقوں کا مقصد کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال میں تیاری کو جانچنا اور قومی سلامتی کے خطرات کے پیش نظر ردعمل کو مؤثر بنانا ہے۔
یہ مشقیں انڈین غیرقانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کے علاوہ پنجاب، گجرات اور ہریانہ میں کی جائیں گی۔ ہریانہ میں “آپریشن شیلڈ” کے عنوان سے ریاست گیر مشق شام پانچ بجے سے تمام 22 اضلاع میں شروع ہوگی۔ ان مشقوں میں فضائی حملوں، ڈرون حملوں اور دیگر جنگی حالات کی فرضی صورت حال پیدا کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران کے درمیان بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
29 مئی کو جاری ہونے والی ایک سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ فرضی مشق 31 مئی کو شام 5 بجے سے پاکستان کی سرحد سے متصل اضلاع میں منعقد کی جائے گی۔

سیکورٹی ڈرل پنجاب، جموں و کشمیر، گجرات، ہریانہ اور راجستھان میں ہوگی۔ اس کا مقصد لائن آف کنٹرول کے قریب واقع علاقوں میں تیاری اور آگاہی کو بڑھانا ہے، جو سرحد پار سے خطرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔
انڈین ریاست ہریانہ کے محکمہ داخلہ کی ایڈیشنل چیف سیکریٹری ڈاکٹر سمیتا مسرا نے کہا ہے کہ “یہ مشقیں موجودہ ہنگامی نظام کی جانچ، سول انتظامیہ، دفاعی اداروں اور مقامی آبادی کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنانے، اور کمزور پہلوؤں کی نشاندہی کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ کسی بھی بحران کی صورت میں فوری اور مؤثر ردعمل یقینی بنایا جا سکے۔”

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ 7 کو انڈیا کی جانب سے پاکستان میں فضائی حملے کیے گئے تھے جن میں عام شہریوں کی اموات ہوئی تھیں، جن میں مسجدیں بھی نشانہ بنی تھیں اور 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مبصرین کے مطابق انڈیا کی ان مشقوں سے سرحدی کشیدگی میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے اور یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان امن کی حالیہ کوششوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے تاحال اس پیش رفت پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔