Follw Us on:

ایک انکار جس نے سب پاکستانیوں کی لاج رکھ لی

ڈاکٹر اسامہ شفیق
ڈاکٹر اسامہ شفیق
Web 03 (2)

یوم تکبیر کا تذکرہ جس طرح محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے بغیرممکن نہیں اس ہی طرح محسن پاکستان کا تذکرہ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے بغیر نامکمل ہے۔

میر ظفر اللہ خان جمالی مسلم لیگ ق کی جانب سے وزیراعظم منتخب ہوئے تو ان کو ایوان میں صرف ایک ووٹ کی برتری حاصل تھی۔ جس کا تذکرہ انہوں نے اپنی پہلی تقریر بطور قائد ایوان کیا۔ میر ظفر اللہ خان جمالی کو اس وقت کمزور ترین وزیراعظم کہا جاتا تھا کیونکہ سارا اختیار چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف کے ہاتھ میں تھا۔


2004 کے آغاز میں پاکستان کا گھیراؤ کرنا شروع کردیا گیا اور پاکستان پر ایٹمی ٹیکنالوجی دوسرے ممالک کو دینے کے الزامات لگائے گئے، اس موقع پر جنرل پرویز مشرف نے شدید دباؤ میں ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا لیکن اس کے لیے کابینہ کی منظوری درکار تھی۔ وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کو طلب کرکے پرویز مشرف نے کابینہ کی منظوری لینے کا حکم جاری کیا۔ ڈاکٹر عبد القدیر کو لینے امریکی طیارہ آچکا بس رسمی کاروائی باقی تھی۔


اس موقع پر میر ظفر اللہ خان جمالی نے وہ کام انجام دیا کہ جس کا تصور شاید کوئی طاقتور ترین وزیر اعظم بھی نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے پرویز مشرف کو صاف جواب دے دیا کہ میں محسن پاکستان کو امریکہ کے حوالے کرکے اپنا نام غداروں میں نہیں لکھوانا چاھتا۔


ایک بلوچ سردار کے انکار نے پاکستان کی لاج رکھ لی، بعد ازاں 4 فروری 2004 کو محسن پاکستان سے اعترافی بیان ٹی وی پر دلوایا گیا جب ڈاکٹر عبدالقدیر اپنا بیان ریکارڈ کروانے پاکستان ٹیلیویژن سینٹر اسلام آباد تشریف لائے تو ان کے ہمراہ اس وقت کے سیکرٹری اطلاعات بھی موجود تھے۔ معروف براڈ کاسٹر ماہ پارہ صفدر نے اس کی منظر کشی کرتے ہوئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس وقت ایسا لگتا تھا کہ پوری عمارت اور اس میں موجود لوگ سوگ میں ہیں اور ڈاکٹر صاحب سے شرمندہ ہیں۔
اس انکار کی قیمت ظفر اللہ خان جمالی نے وزارت عظمیٰ سے استعفی کی صورت میں دی ان کو وزارت عظمیٰ سے نکال دیا گیا لیکن اس مرد درویش کا انکار تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جس کو پاکستانی قوم کو یاد رکھنا چاہیے۔


پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے شک ایک معجزہ ہے اس کا آغاز کرنے والا لاڑکانہ سندھ کا ذوالفقار علی بھٹو، اس کو لیکر چلنے والا خیبر پختونخوا کا غلام اسحاق خان ، اس کو پایہ تکمیل تک پہچانے والا بھوپال کا مہاجر ڈاکٹر عبد القدیر اس ایٹمی دھماکہ کی منظوری دینے والا لاہور پنجاب کا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور محسن پاکستان کے احسان کا احترام کرنے والا بلوچ میر ظفر اللہ خان جمالی یہ سب قابل تحسین ہیں۔


یہی اس کی اصل ہے کہ پاکستان کے تکمیل میں سب کا کردار ہے۔
میر ظفر اللہ خان جمالی کا انکار ہی شاید روز قیامت ان کی بخشش کے لیے کافی ہو۔
ایک ایسا محسن جو وقت کی گرداب میں کہیں گم ہوگیا اس کا تذکرہ کرنا اور تاریخ کے اس گمشدہ باب کو اگلی نسل تک پہچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔


پاکستان قصہ خضر کی دیوار کے نیچے مدفن خزانے کی طرح ہے کوئی نہ کوئی کہیں سے آکر اس گرتی دیوار کو سیدھا کردیتا ہے۔ اس ملک کا بننا اس کا ایٹمی طاقت بن جانا اور اس کا ان حالات میں قائم رہ جانا ایک معجزہ تھا اور ہے۔

نوٹ: یوم تکبیر گزر گیا لیکن اس کا تذکرہ میر ظفر اللہ خان جمالی کے بغیر نامکمل محسوس ہوا تو یہ سطور تحریر کردیں۔

ڈاکٹر اسامہ شفیق ابلاغیات، عالمی امور کے ماہر اور استاد ہیں، جرنلزم میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں، یونیورسٹی آف کراچی میں پڑھاتے رہے ہیں آج کل مانچسٹر، انگلینڈ میں مقیم ہیں۔ فیس بک اور ایکس پر ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر اسامہ شفیق

ڈاکٹر اسامہ شفیق

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس