چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے شہابِ ثاقب سے نمونے واپس لانے کا مشن کامیابی سے روانہ کر دیا، جسے تیان وین-2 کانام دیا گیا ہے، جوکہ ایک دہائی پر محیط منصوبہ ہے۔
عالمی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یہ مشن جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب روانہ کیا گیا اور اسے چین کے جنوبی صوبے ہینان کے وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔ ‘تیان وین-2’ مشن کا بنیادی مقصد خلا میں گردش کرنے والے ایک قریبی شہابِ ثاقب سے چٹانوں اور مٹی کے نمونے حاصل کر کے انہیں زمین پر واپس لانا ہے۔
واضح رہے کہ چین، امریکہ اور جاپان کے بعد دنیا کا تیسرا ملک بننے جا رہا ہے، جو شہابِ ثاقب سے “غیر آلودہ” (pristine) نمونے زمین پر لائے گا۔ یہ نمونے نظامِ شمسی کی ابتدا اور زمین کی تشکیل کے راز افشا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ مشن ’29 مئی 2025′ کو رات گئے روانہ کیا گیا اور اسے کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔ مشن کی مجموعی مدت تقریباً 10 سال پر محیط ہوگی، جس کے دوران شہابِ ثاقب سے نمونے لیے جائیں گے اور ان کی زمین پر واپسی کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔
مشن کی روانگی کا مقام وین چانگ اسپیس لانچ سینٹر ہے، جو چین کے صوبہ ہینان میں واقع ہے۔ خلائی جہاز جس شہابِ ثاقب کا رخ کرے گا، وہ زمین کے مدار کے قریب گردش کرنے والا ایک مخصوص پتھریلا سیارچہ ہے، جسے خلائی سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے منتخب کیا ہے۔
چین کے اس مشن کا مقصد نہ صرف سائنسی معلومات کا حصول ہے بلکہ خلائی دوڑ میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنا بھی ہے۔ شہابِ ثاقب سے حاصل ہونے والے نمونے اس بات کا سراغ دے سکتے ہیں کہ اربوں سال قبل نظامِ شمسی کس طرح تشکیل پایا۔ ان چٹانوں میں ایسے بنیادی کیمیائی اجزاء موجود ہو سکتے ہیں، جنہوں نے زمین پر زندگی کے آغاز میں کردار ادا کیا۔
‘تیان وین-2’ ایک جدید ترین خلائی گاڑی ہے، جو خودکار نظام کے تحت شہابِ ثاقب کی سطح پر اُترے گی، نمونے جمع کرے گی اور انہیں ایک محفوظ کیپسول کے ذریعے زمین پر واپس بھیجے گی۔ اس مشن میں کئی تکنیکی چیلنجز شامل ہیں، جن میں خلا میں درست سمت کا تعین، نمونوں کا محفوظ ذخیرہ اور واپسی کے وقت زمینی فضا میں دوبارہ داخل ہونا شامل ہیں۔
خیال رہے کہ یہ مشن چین کے وسیع خلائی پروگرام کا حصہ ہے، جس کے تحت وہ چاند کے پچھلے حصے پر روبوٹ اتار چکا ہے، قومی خلائی اسٹیشن چلا رہا ہے اور 2030 تک انسان کو چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔