سوئٹزرلینڈ کے ایک گاؤں بلیٹن میں ایک بڑا گلیشیائی تودا گر گیا جس کی وجہ سے لاکھوں مکعب میٹر برف، مٹی اور چٹان ایک پہاڑ سے نیچے آئیں اور گاؤں کو اپنے اندر دفن کر گئیں۔ محققین اسے موسمیاتی تبدیلی کا ایک خطرناک مظہر قرار دے رہے ہیں، جو خطے کو شدید متاثر کر رہا ہے۔
حادثے سے قبل، مئی کے شروع میں ہی حکام نے برچ گلیشیئر کے قریب پہاڑ کے حصے میں دراڑوں کو دیکھتے ہوئے 300 رہائشیوں کو پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا، جس سے بڑی جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔ تاہم، اب بھی ایک 64 سالہ شخص لاپتہ ہے، جس کی تلاش کے لیے کتے اور تھرمل ڈرون استعمال کیے گئے، مگر جمعرات کو ریسکیو آپریشن گرتے ہوئے ملبے اور مزید چٹانیں گرنے کے خدشے کے باعث روک دیا گیا۔

حادثے کے بعد، ملبے نے دریائے لونزا کو روک دیا جس سے ایک بڑی جھیل بن گئی۔ یہ جھیل تیزی سے پانی سے بھر رہی ہے، ہر گھنٹے میں سطح تقریباً 80 سینٹی میٹر بلند ہو رہی ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر یہ قدرتی بندش ٹوٹ گئی تو ایک اور تباہ کن سیلاب کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زیرو مائلج گاڑیوں کی فروخت پر کمپنی مالکان کی طلبی: کیا چین اپنی’آٹو پالیسی‘ بدل رہا ہے؟
سوئس فوج حالات کا بغور جائزہ لے رہی ہے جبکہ صدر کیرن کیلر سوٹر، جو آئرلینڈ میں تھیں، ہنگامی طور پر وطن واپس آ رہی ہیں اور جمعہ کو متاثرہ مقام کا دورہ کریں گی۔
واقعے سے متاثرہ افراد شدید صدمے اور دکھ کا شکار ہیں۔ بلیٹن کی ایک خاتون نے صحافیوں سے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا، “میں نے کل سب کچھ کھو دیا، میں اس وقت کچھ نہیں کہنا چاہتی۔”

گاؤں سے باہر نکلنے والی سڑک مٹی اور پتھروں میں گم ہو چکی ہے اور ایک ہلکا سا دھول کا بادل اب بھی پہاڑ کے اوپر معلق ہے جہاں چٹانیں گری تھیں۔
ثقافتی علوم کے ماہر ورنےر بیل والڈ نے اپنا خاندانی گھر کھو دیا جو 1654 میں بنایا گیا تھا۔ ان کی بستی “ریڈ”، جو بلیٹن کے قریب واقع ہے، مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہے۔
یہ حادثہ نہ صرف مقامی افراد کے لیے ایک انسانی المیہ ہے بلکہ ماحولیاتی ماہرین کے لیے ایک سنگین انتباہ بھی ہے کہ گلیشیئرز پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کتنے گہرے اور فوری ہو سکتے ہیں۔