Follw Us on:

انڈیا نے پاکستانی حملوں میں طیاروں کی تباہی تسلیم کرلی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Chef
انڈیا نے پاکستانی حملوں میں طیاروں کی تباہی تسلیم کرلی

پاکستانی فضائیہ نے مئی 2025 میں انڈیا کے چھ جنگی طیارے مار گرائے، جن میں تین جدید فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے شامل تھے۔

یہ کارروائی انڈیا کی جانب سے پاکستان کے مختلف مقامات پر رات کے وقت کیے گئے میزائل حملوں کے جواب میں کی گئی۔

ان حملوں میں سبحان مسجد بہاولپور، بلال مسجد مظفرآباد، عباس مسجد کوٹلی، املکورا مسجد مریدکے، کوٹکی لوہارا گاؤں سیالکوٹ اور شکرگڑھ شامل تھے۔

پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کے طیاروں نے انڈین طیاروں کو فضاء میں ہی نشانہ بنایا، جبکہ انڈین حکام نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔

انڈین چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے اس بات کی تصدیق کی کہ انڈین طیارے پاکستانی فضائیہ کے حملے میں تباہ ہوئے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ واقعہ جنگ کی نوعیت کو سمجھنے کے لیے اہم ہے، نہ کہ صرف طیاروں کی تباہی کو۔

یہ بھی پڑھیں: زمین کا سب سے قحط زدہ علاقہ: غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

امریکی اور فرانسیسی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان نے انڈین طیارے مار گرائے اور اس میں چین سے حاصل کردہ طیاروں کا استعمال کیا گیا۔

سی این این اور رائٹرز کی رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے کہا کہ پاکستانی فضائیہ نے انڈین طیاروں کو نشانہ بنایا جبکہ ایک فرانسیسی انٹیلی جنس افسر نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔

واشنگٹن پوسٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ کم از کم دو انڈین طیارے، جن میں رافیل اور مرج 2000 شامل ہیں جو کہ پاکستانی فضائیہ کے حملوں میں تباہ ہوئے۔

ان طیاروں کے ملبے کی تصاویر اور ویڈیوز کی تصدیق کی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ طیارے پاکستانی فضائیہ کے حملوں میں تباہ ہوئے۔

اس دوران انڈیا نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی اور پاکستان کے اندر گہرائی میں جا کر فضائی حملے کیے، جن میں اہم فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس کے نتیجے میں انڈیا نے پاکستانی فضائی دفاع کو کامیابی سے عبور کیا اور اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ تاہم، دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال کبھی زیر غور نہیں آیا۔

لازمی پڑھیں: ہماری ترکیہ کے ساتھ براہ راست بات چیت جاری ہے، کرد کمانڈر مظلوم عبدی

10 مئی کو امریکی ثالثی سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا جس میں سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ نے بھی مدد فراہم کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو اپنی سفارتی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ امریکا نے تجارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے دونوں ممالک پر دباؤ ڈالا تاکہ وہ جنگ بندی پر راضی ہوں۔

دوسری جانب انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے اس معاہدے کو انڈیا کی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی اور پاکستان کے اندر گہرائی میں جا کر حملے کیے۔

اس تنازعے نے جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔

عالمی برادری کی جانب سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کریں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس