Follw Us on:

پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟

شاہد عباسی
شاہد عباسی

معروف اقتصادی تجزیہ کار مہتاب حیدر نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر اس مرتبہ بھاری ٹیکس مسلط کیے گئے ہیں اور یہ محض شکایت نہیں بلکہ ایک سنگین معاشی خطرے کی طرف اشارہ بھی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس کٹوتی تو براہ راست ہو جاتی ہے، لیکن ان کے حصے میں نہ سہولت آتی ہے نہ اعتراف، اگر ٹیکس کا یہ دباؤ برقرار رہا تو لوگ تنخواہیں نقد لینا شروع کر دیں گے، ٹیکس نیٹ سے نکل جائیں گے، یا پھر ملک چھوڑ کر باہر نوکریاں تلاش کریں گے۔ خاص طور پر وہ افراد جو پرائیویٹ سیکٹر کو چلا رہے ہیں، اور پالیسی سازی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں، وہ خود کو حکومتی ملازم محسوس کرنے لگے ہیں، کیونکہ ٹیکس، سپر ٹیکس، اور سرچارچ ملا کر ان کی تنخواہ کا بڑا حصہ چھن جاتا ہے۔

مہتاب حیدر نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ چھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر جو ابتدائی ٹیکس لگتا ہے، اسے 1 فیصد تک کم کیا جائے، اور دیگر سلیبز میں بھی مڈل انکم طبقے کے لیے 2.5 فیصد کی نرمی کی جائے۔ اس کا بوجھ تقریباً 56 ارب روپے بنتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ حکومت یہ رقم کہاں سے پورا کرے گی؟ اگر ریلیف دینا ہے تو متبادل ذرائع آمدن بھی بنانے ہوں گے۔

Author

پاکستان میٹرز کے ایڈیٹر شاہد عباسی بطور صحافی 2008 سے ڈیجیٹل نیوز میڈیا سے منسلک ہیں۔ اس سے قبل متعدد پاکستانی اور غیرملکی میڈیا اداروں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔

شاہد عباسی

شاہد عباسی

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس