ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے اس پروگرام کا مقصد نہ صرف ملکی مالی نظام میں بہتری لانا ہے بلکہ پاکستان کو درپیش مالیاتی خسارے، بڑھتے ہوئے عوامی قرض اور غیر متوازن اخراجات کے مسائل سے نمٹنے میں بھی مدد فراہم کرنا ہے۔
پروگرام کے تحت 30 کروڑ ڈالر کا پالیسی پر مبنی قرض دیا جا رہا ہے، جبکہ پہلی بار اے ڈی بی ایک پالیسی پر مبنی ضمانت بھی فراہم کرے گا، جس کی مالیت 500 ملین ڈالر تک ہوگی۔ اس ضمانت کے ذریعے پاکستان کو کمرشل بینکوں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی اضافی مالی امداد حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اس سے نہ صرف ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملے گا بلکہ حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کے لیے مزید وسائل بھی دستیاب ہوں گے۔
مزید پڑھیں:پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟
پاکستان میں اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فان کے مطابق پاکستان نے حالیہ مہینوں میں معاشی بہتری کے حوالے سے اہم پیش رفت کی ہے اور یہ پروگرام حکومت کے اصلاحاتی عزم کو تقویت دیتا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات کو فروغ دیا جائے گا بلکہ عوامی مالیات کو بھی مستحکم کیا جائے گا تاکہ ترقی کے عمل کو دیرپا بنایا جا سکے۔

یہ پروگرام ٹیکس نظام کی بہتری، محصولات کے موثر نفاذ، اور مالی شفافیت کے فروغ کے لیے بھی اہم اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ ساتھ ہی سرکاری اخراجات اور نقدی کے انتظام میں اصلاحات متعارف کروانے کے لیے بھی مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ ڈیجیٹلائزیشن، نجی شعبے کی ترقی، اور سرمایہ کاری میں سہولت کاری جیسے اقدامات بھی پروگرام کا حصہ ہیں، جن کا مقصد ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر بنانا اور معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہے۔
اے ڈی بی کے مطابق یہ پروگرام نہ صرف براہِ راست مالی تعاون فراہم کرے گا بلکہ پاکستان کے ساتھ تکنیکی معاونت اور بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ذریعے ایک جامع معاونتی پیکج بھی دے گا۔ اس سے ملک کو طویل مدتی مالی استحکام حاصل کرنے میں مدد ملے گی، جس کی بنیاد پائیدار اور جامع ترقی پر ہو گی۔
پاکستان کے وزیر خزانہ کے مشیر، خرم شہزاد نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق اے ڈی بی کے بورڈ میں پاکستان کی حمایت حاصل کرنے میں وزارت خزانہ اور اقتصادی امور ڈویژن کی مربوط سفارتی کوششوں کا بڑا کردار رہا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے جو مستقبل میں معاشی بحالی اور ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔