امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا دور پیر کے روز لندن میں شروع ہو گا، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی حکام شرکت کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد چینی نمائندوں سے لندن میں ملاقات کرے گا۔ چینی وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ آٹھ سے تیرہ جون تک برطانیہ میں موجود ہوں گے اور اس دوران امریکا-چین اقتصادی و تجارتی میکانزم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
یہ اعلان صدر ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے، جسے ٹرمپ نے “انتہائی مثبت بات چیت” قرار دیا تھا۔ یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان رواں سال فروری میں تجارتی کشیدگی کے آغاز کے بعد پہلی گفتگو تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک، اور تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر پیر کو چینی حکام سے لندن میں ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ مئی میں سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا اور چین کے درمیان ایک عارضی تجارتی جنگ بندی ہوئی تھی، جس کے تحت دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کی۔ امریکا نے چینی مصنوعات پر ڈیوٹیز 145 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کر دیں جبکہ چین نے امریکی درآمدات پر محصولات 10 فیصد تک محدود کر دیے اور اہم معدنیات کی برآمدات پر عائد پابندیاں نرم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم گزشتہ مہینے سے دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین نے “معاہدے کی مکمل خلاف ورزی” کی ہے، جبکہ بیجنگ نے امریکا پر “سنگین خلاف ورزی” کا الزام عائد کیا۔
چینی سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، صدر شی جن پنگ نے اپنی گفتگو میں امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ چین کے خلاف عائد کی گئی منفی اقدامات کو واپس لے۔ اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے بتایا کہ گفتگو کا مرکزی موضوع تجارت تھا اور اس کے نتائج دونوں ممالک کے لیے مثبت ثابت ہوئے۔
دوسری جانب، حالیہ چینی وزارتِ تجارت کے بیان کے مطابق بعض ممالک کے لیے نایاب زمینی معدنیات کی برآمدات کی منظوری دے دی گئی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کن ممالک کو اجازت دی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کو کہا تھا کہ شی جن پنگ نے ان اہم معدنیات کی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اتوار کو امریکی وائٹ ہاؤس کے اقتصادی مشیر کیون ہیسیٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ معدنیات کی برآمدات کی رفتار بڑھی ہے، لیکن یہ اب بھی اس سطح پر نہیں پہنچ سکیں جس پر جنیوا میں اتفاق ہوا تھا۔