وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافے کے باعث اب خیبر پختونخوا کی مالی حیثیت اتنی مستحکم ہو چکی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو قرضہ دینے کے قابل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے آمدنی کے ذرائع کو مؤثر انداز میں استعمال کرتے ہوئے مالیاتی خود مختاری کی جانب اہم قدم بڑھایا ہے۔
اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور موجودہ حکومت نے مالی نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنے وسائل کو درست طریقے سے بروئے کار لایا ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ آج ہم وفاق کو بھی قرضہ دینے کی پوزیشن میں ہیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی مالیاتی پالیسی میں شفافیت، کے دیانتداری اور پیشہ ورانہ حکمت عملی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اب معاشی طور پر دیگر اکائیوں کے مقابلے میں بہتر مقام پر کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی خود کفالت صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت اس سمت میں مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے بیان میں وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا بھی خیر مقدم کیا۔ تاہم، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان مذاکرات میں خیبر پختونخوا کے جرگہ ممبران کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سرحدی معاملات پر مقامی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا افغانستان کے ساتھ جغرافیائی، معاشی اور ثقافتی لحاظ سے قریب ترین صوبہ ہے، اس لیے یہاں کے عوام اور نمائندوں کی شرکت ان مذاکرات کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت اعتماد سازی کے اقدامات کرتے ہوئے مقامی قیادت کو بھی اس عمل کا حصہ بنائے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نہ صرف مالیات بلکہ داخلی سلامتی، تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ خیبر پختونخوا میں ترقی کا پہیہ تیزی سے چل رہا ہے اور حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج عوام تک پہنچ رہے ہیں۔