وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور مختلف معاشی اشاریے بہتری کی طرف جارہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں عالمی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد تک آگئی ہے جبکہ دو سال قبل یہ شرح 4.5 فیصد تھی۔ اس کے برعکس پاکستان کی جی ڈی پی نمو میں بہتری آئی ہے اور معیشت منفی سے مثبت کی جانب بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے کم ہوکر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹ جو گزشتہ سال 22 فیصد تھا، اب کم ہوکر 11 فیصد پر آ گیا ہے۔ قرض ٹو جی ڈی پی شرح بھی 78 فیصد سے کم ہوکر 65 فیصد پر آگئی ہے، جو معاشی استحکام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد میکرو اکنامک استحکام تھا ، عالمی گروتھ کی نسبت پاکستان نے جی ڈی پی گروتھ میں ریکوری کی، عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ملکی مالی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت پاکستان کے پاس دو ماہ کا امپورٹ کور موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کے ایس بی اے پروگرام کے باعث پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں یہ پروگرام حاصل کیا گیا، جبکہ نگران وزیر خزانہ نے اسے ٹریک پر رکھنے میں قابل ستائش کردار ادا کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے گہرے اور وسیع اصلاحات ناگزیر تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب اس وقت پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، اور حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے بھی جامع اصلاحات کی ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی میں 800 ارب بچائے، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی، آنے والے وقت میں 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کریں گے، بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے، اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں، ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر بڑی ٹرانسفارمیشن کے لیےدو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، اور اس دوران حکومتی پالیسیوں کے ثمرات آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے پاور سیکٹر اصلاحات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں اس شعبے میں نمایاں ریکوری ہوئی ہے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بھی بہتری آئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ حکومت کی کوششوں کا محور ایک مضبوط، مستحکم اور خود کفیل معیشت کی تشکیل ہے، جس کے لیے پالیسیوں میں تسلسل اور اصلاحات کا نفاذ کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
مزید تفصیل شامل کی جارہی ہے۔