سینیٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس بدھ کومنعقد ہوا، اجلاس میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے لیے لائسنسنگ کے عمل پر بحث کی گئی، اجلاس کے دوران سینیٹر پلوشہ خان نے سٹار لنک کے مالک ایلون مسک کی حالیہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں انڈیا کی شیو سینا (یو بی ٹی) پارٹی سے منسلک راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے ایکس ( سابقہ ٹویٹر) پر دعویٰ کیا کہ برطانیہ میں گینگ تیار کرنے کا الزام پورے ایشیا پر نہیں لگایا جانا چاہیے، بلکہ ایک بدمعاش قوم پاکستان پر ڈالنا چاہیے، جس کے جواب میں اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ایکس پر سچ لکھ کر راجیہ سبھا کی رکن کی حمایت کی۔
اجلاس میں اسٹارلنک کے مالک ایلون مسک کے بیانیے کو مد نظر رکھتے ہوئے گفتگو کی گئی، جس میں سینیٹر افنان اللہ خان نے تجویز پیش کی کہ اسٹار لنک کو لائسنس صرف اسی صورت میں دیا جانا چاہیے جب ایلون مسک اپنے ریمارکس پر پاکستانی عوام سے معافی نہ مانگ لیں۔

واضح رہے کہ ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک نے فروری 2022 کو لائسنس کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کو درخواست جمع کرائی تھی۔
خبر ارساں ادارہ انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق اسٹار لنک کی پاکستان میں موجودگی حالیہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد 2021 میں عمران خان کے دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ ایس ای سی پی کی ویب سائٹ کے مطابق اسٹار لنک انٹرنیٹ سروسز پاکستان کے نام سے یہ کمپنی جون 2021 میں رجسٹر ہوئی اور اس کا رجسٹریشن نمبر 0176324 ہے۔
ایلون مسک کی یہ کمپنی ٹیکس کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کے پاس 17 فروری 2022 کو رجسٹر ہوئی اور اس کمپنی نے خود کو سیلز ٹیکس کے لیے 23 فروری 2022 کو رجسٹر کروایا۔ ایف بی آر میں یہ کمپنی اس وقت ایکٹو فائلنگ اسٹیٹس کے ساتھ موجود ہے اور اس کا رجسٹریشن نمبر 4491086 ہے۔
کمپنی کی پاکستان میں رجسٹریشن کے چند ہفتوں کے بعد چیئرمین پی ٹی اے کی دو مارچ 2022 کو بارسلونا میں اسٹارلنک کے نائب صدر (کمرشل) اور اسٹار لنک پاکستان کے سی ای او سے ملاقات ہوئی، جس میں اسٹار لنک کی پاکستان میں براڈ بینڈ سروس کی درخواست کے ریگولیٹری، تکنیکی اور کمرشل پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن نے بتایا کہ 24 فروری 2022 کو اسٹار لنک نے رجسٹریشن کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ سیکورٹی کلیئرنس کے لیے وزارت داخلہ کو بھیجا گیا ہے۔ یہ کیس اس وقت نئی قائم کردہ پاکستان اتھارٹی فار اسپیس اینڈ ریگولیٹری باڈیز کے زیر جائزہ ہے، جو لائسنس کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔

اجلاس کے دوران سینیٹر پلوشہ خان نے اسٹار لنک کے مالک ایلون مسک کی حالیہ سوشل میڈیا سرگرمیوں کی روشنی میں ان کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایلون مسک پر پاکستان مخالف بیانیہ کے ساتھ ہم آہنگی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے مبینہ پاکستان مخالف بیانیے پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سیکورٹی کلیئرنس کے لیے وزارت داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔ یہ کیس اس وقت نئی قائم کردہ پاکستان اتھارٹی فار اسپیس اینڈ ریگولی سینیٹر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایلون مسک نے پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کے لیے بھارت کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ جواب میں سینیٹر لیگی افنان اللہ خان نے تجویز پیش کی کہ اسٹار لنک کو لائسنس صرف اسی صورت میں دیا جانا چاہیے، جب مسک اپنے ریمارکس پر عوامی معافی مانگے۔
سینیٹر افنان اللہ نے دلیل دی کہ پی ٹی اے کو لائسنس جاری کرنے سے پہلے مسک کی پاکستان کے خلاف مہم پر غور کرنا چاہیے۔ اسے مزید اقدامات کرنے سے پہلے اپنے بیانات پر معافی مانگنی چاہیے۔