Follw Us on:

بجٹ 2025-26: عوام، دفاع، پنشن اور سبسڈی، کس کے حصے میں کتنی رقم آئی؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Whatsapp image 2025 06 10 at 16.40.42

وفاقی حکومت نے 17 ہزار 573 ارب روپے سے زائد کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جہاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ ایوان میں پیش کیا۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ ایک نہایت اہم اور تاریخی موقع پر پیش کیا جا رہا ہے، حالیہ پاکستان-انڈیا جنگ کے دوران پوری قوم نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جنگ میں کامیابی پر عسکری و سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی عزم اور اتحاد کو بروئے کار لاتے ہوئے اب ہماری تمام تر توجہ معاشی ترقی پر مرکوز ہے۔ معاشی اصلاحات کے ذریعے استحکام حاصل کیا، افراطِ زر میں واضح کمی آئی اور گزشتہ 10 ماہ کے دوران ترسیلاتِ زر 36 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

Inflation.3
نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ (تصویر ڈان نیوز)

اجلاس کا آغاز تلاوت، حدیث، نعت اور قومی ترانے سے ہوا، جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کیا، مالیاتی بل 2025 اور دیگر بجٹ دستاویزات بھی قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی بہتری کے لیے سخت فیصلے لینے پڑے۔معیشت کی بہتری کے لیے ایسے اقدامات کیے گئے جن کی وجہ سے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہا مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی توقع ہے۔ اس مالی سال کے اختتام پر 38 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کا امکان ہے جب کہ موجوہ سال کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔

بجٹ میں تجاویز کا اعلان کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پینشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں، جن میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی، پنشن اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سے منسلک، شریک حیات کی وفات کے بعد فیملی پینشن کی مدت 10 سال تک محدود اور ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پینشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب شامل ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان سماجی و اقتصادی ترقی کی اسکیموں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، جن کا عوام کی فلاح و بہبود پر گہرا اثر مرتب ہوگا۔ کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی خرید یا تعمیر کے لیے سستے قرضوں کی فراہمی کی جائے گی۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ اس اسکیم سے کئی معاشی سرگرمیاں آگے بڑھیں گی اور ہنر مندوں کے لیے نئے روزگار پیدا ہوں گے، اس منصوبے کی تفصیلات کا اعلان جلد ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کیا جائے گا۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں نمایاں کمی کی تجویز

وفاقی وزیرِ خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم سے کم رکھا جائے، اسی لیے اس سال بجٹ میں تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن والے فرد پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار سے کم کر کے 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

نان فائلرز پر جی ایس ٹی 18 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

اس کے علاوہ 22 لاکھ روپے سالانہ تک تنخواہ لینے والوں کے لیے انکم ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اسی طرح 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے گھٹا کر 23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ٹیکس نظام کو زیادہ منصفانہ بنانے اور مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے، وفاقی وزیرِخزانہ

وفاقی وزیرِ خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیش کرتے ہوئے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے دفاع کو حکومت کی اولین ترجیح حاصل ہے، جس کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

Web image template (3)
ملک کے دفاع کو حکومت کی اولین ترجیح حاصل ہے۔ (فوٹو: گوگل)

یاد رہے کہ گزشتہ مالی سال میں دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کیا گیا تھا، جب کہ اس بار مزید اضافہ کرکے قومی سلامتی کے اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت بجٹ میں 21 فیصد اضافے کی تجویز

وزیرِ خزانہ نے مالی سال 24-2025 کے بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 716 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں اس پروگرام کے تحت بجٹ میں اکیس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس پروگرام کی کوریج بڑھانا چاہتی ہے اور کفالت پروگرام کو ایک کروڑ افراد تک پہنچایا جائے گا، تعلمی وظائف کو مزید وسعت دی جائے گی تاکہ ایک کروڑ بیس لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔

وزیرِ خزانہ کی کاربن لیوی، ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے کی تجویز دیتے ہوئےکہا کہ اس کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحول دوست پروگرامز کے لیے مالی وسائل مہیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی جو اگلے سال بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ فرنس آئل پر پیٹرولیئم لیوی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ شرح کے مطابق عائد کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پیٹرول یا ڈیزل استعمال کرنے والی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لانے کے لیے یہ تجویز دی گئی ہے کہ 18 فیصد ٹیکس سے کم شرح والی گاڑیوں پر بھی 18 فیصد عمومی سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس اصلاحی اقدام سے تضادات کا خاتمہ ہوگا اور ٹیکس کی ادائیگی کے عمل کو آسان بنایا جا سکے گا۔ ٹو اینڈ تھری وہیلرز کے لیے نئی انرجی وہیکل پالیسی تیار کی گئی ہے تاکہ پیٹرول و ڈیزل کی بجائے الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے۔

اس پالیسی کے تحت نیو انرجی وہیکلز کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کے لیے ایک لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ یہ لیوی ’معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اور درآمد پر انجن کی طاقت کے مطابق مختلف درجوں پر لاگو ہو گی۔‘

یاد رہے کہ اس وقت 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 18 فیصد کی بجائے ساڑھے آٹھ فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔

وزیرِ خزانہ کی وفاقی بجٹ میں تعمیراتی شعبے کے لیے ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز

بجٹ تقریر میں وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے پر بھاری ٹیکسوں کے باعث اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، اس لیے اس شعبے کو سہارا دینے کے لیے ٹیکسوں میں نمایاں کمی کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو کم کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق چار فیصد کو کم کر کے ڈھائی فیصد، ساڑھے تین فیصد کو دو فیصد جبکہ تین فیصد کو ڈیڑھ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر لگائی گئی 7 فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ختم کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔

کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کی فراہمی اور 10 مرلے تک کے گھروں یا 2000 اسکوائر فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، تاکہ عوام کو گھروں کے لیے قرض لینے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ گھروں پر قرض کے حصول کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع نظام متعارف کرایا جائے گا، جبکہ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹامپ پیپر ڈیوٹی کو چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

برین ڈرین روکنے کے لیے حکومت کا اہم قدم، زیادہ آمدنی والوں کے لیے ٹیکس میں نرمی کی تجویز

حکومت نے ذہین اور باصلاحیت افراد کی بیرونِ ملک منتقلی روکنے کے لیے اہم اقدام اٹھا لیا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدنی والے افراد پر عائد سرچارج میں ایک فیصد کمی کی تجویز دے دی۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ پاکستان میں ہنرمند پیشہ ور افراد خطے میں سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ برداشت کر رہے ہیں، جس کے باعث ان کے ملک چھوڑنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ برین ڈرین ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اور اس کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ قابل اور باصلاحیت افراد کو ملک میں ہی بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔

کے پی اور بلوچستان میں ضم شدہ اضلاع میں آئندہ پانچ برس کے لیے مرحلہ وار ٹیکس نافذ ہوگا، محمد اورنگزیب

سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع کو ٹیکس میں مکمل چھوٹ حاصل رہی ہے۔ ان علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے پیش نظر ٹیکس کی یہ چھوٹ ملک کے دیگر علاقوں میں کاروبار کرنے والوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ لہذا یہ تجویز دی جاتی ہے کہ ان علاقوں میں آئندہ پانچ سال کے دوران اشیا پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے جس کا آغاز آئندہ مالی سال کے لیے 10 فیصد کی کم شرح سے کیا جائے گا۔

فائلر اور نان فائلر کافرق ختم کردیا گیا ہے، وفاقی وزیرِ خزانہ

وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا گیا ہے، جو لوگ اپنے گوشوارے اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے، صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے، جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری، سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسے مالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں۔ دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل کرنے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کے مطابق غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے خلاف سخت سزاؤں کو مزید بڑھانے کی تجویز ہے۔ ان میں بینک اکاؤنٹس کا منجمد کرنا، جائیداد کی منتقلی پر پابندی اور سنگین جرائم میں کاروباری جگہ کو سیل کرنا اور سامان کو ضبط کرنا شامل ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں کیش لیس معیشت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس میں نان فائلرز پر نقد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح اعشاریہ چھ فیصد سے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ ’غیر دستاویزی نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں کوئی ٹیکس دہندہ کسی ایک سیل انوائس پر دو لاکھ سے زائد نقد رقم وصول کرے تو اس پر فروخت پر ہونے والے اخراجات کے پچاس فیصد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس