اسرائیلی فورسز نے پیر کے روز غزہ پر شدید حملے کیے، جن میں کم از کم 60 فلسطینی شہید ہو گئے۔ جنوبی رفح میں امریکی حمایت یافتہ ادارے “غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” کے امدادی مرکز کے قریب بھی حملہ کیا گیا، جہاں 14 سے زائد افراد شہید ہوئے۔
اسرائیل نے امدادی کشتی “میڈلین” کو اپنے قبضے میں لے کر 12 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جن میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور الجزیرہ کے صحافی عمر فیاض بھی شامل ہیں۔ کشتی کو عالمی پانیوں سے، غزہ کے ساحل سے تقریباً 100 ناٹیکل میل (185 کلومیٹر) دور، اسرائیلی کمانڈوز نے گھیر کر اشدود بندرگاہ منتقل کیا۔
میڈلین کشتی اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد غیر قانونی ناکہ بندی توڑنے کے لیے بھیجی گئی تھی۔ اب گرفتار افراد کو تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ منتقل کیا گیا ہے جہاں سے انہیں جلد ملک بدر کیے جانے کا امکان ہے۔

امدادی مرکز پر ایک اور واقعے میں اسرائیلی فوج نے امداد کے انتظار میں موجود فلسطینیوں پر دوبارہ گولیاں چلائیں، جس سے کم از کم دو افراد شہید اور 92 زخمی ہو گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم “ہند رجب فاؤنڈیشن” نے برطانیہ میں اسرائیلی فوجی یونٹ کے خلاف جنگی جرائم کی شکایت دائر کی ہے۔ تنظیم کے مطابق یہ یونٹ برطانوی پرچم کی حامل کشتی میڈلین پر حملے میں ملوث تھا۔
دوسری جانب، حوثی حمایت یافتہ میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی افواج نے یمن کے شہر الحدیدہ اور نزدیکی بندرگاہوں راس عیسیٰ اور الصلیف پر حملے شروع کر دیے ہیں، جہاں پہلے شہریوں کو انخلاء کے احکامات دیے گئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 54,927 فلسطینی شہید اور 126,615 زخمی ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔