انڈین وزارت دفاع نے ملک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے تقریباً 30 ہزار کروڑ انڈین روپے مالیت کے ایک جدید دفاعی نظام کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت “کوئیک ری ایکشن سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹم” (کیو آر ایس اے ایم) حاصل کیا جائے گا، جو قریبی فضائی خطرات کے خلاف فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے “اے این آئی نیوز” کے مطابق، یہ دفاعی نظام بھارتی دفاعی تحقیقاتی ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)، بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) اور انڈیا ڈائنامکس لمیٹڈ (بی ڈی ایل) کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کیا گیا ہے۔ (کیو آر ایس اے ایم) سسٹم 30 کلومیٹر تک کی رینج رکھتا ہے اور 360 ڈگری ریڈار کوریج فراہم کرتا ہے، جو ڈرونز، طیاروں اور کروز میزائلز کے خلاف مؤثر کارکردگی کا حامل بتایا گیا ہے۔

انڈیا وزارت دفاع کے مطابق، یہ فیصلہ فوج کو تیزی سے بدلتے ہوئے فضائی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ انڈین فوج کا مؤقف ہے کہ جدید دفاعی نظام سے زمینی دستوں کے فضائی تحفظ میں نمایاں بہتری آئے گی، خاص طور پر ہائی موبیلٹی اور فوری ری ایکشن کے تناظر میں۔
اس تناظر میں پاکستان کی جانب سے مؤقف بھی سامنے آیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ خطے کے امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں اور کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، انڈیا کی جانب سے اس نوعیت کے دفاعی اقدامات خطے میں عسکری توازن کو متاثر کر سکتے ہیں، جس کے اثرات پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کی سیکیورٹی حکمتِ عملی پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
فی الحال انڈین حکومت کی جانب سے اس منصوبے کی تکمیل یا اسلحے کی ترسیل کے حتمی وقت کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، تاہم اس منصوبے پر کام آئندہ چند برسوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔