Follw Us on:

امریکی میرینز نے لاس اینجلس میں ’غلطی سے‘ حفاظتی ٹیپ کے پار جانے والے شہری کو حراست میں لے لیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Marines carry out
امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ لاس اینجلس میں تعینات میرینز نے جمعے کے روز ایک شہری کو عارضی طور پر حراست میں لیا۔ ( فوٹو: یونین لیڈر)

امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ لاس اینجلس میں تعینات میرینز نے جمعے کے روز ایک شہری کو عارضی طور پر حراست میں لیا۔ واقعے کا انکشاف اُس وقت ہوا جب اس کی تصاویر عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کو موصول ہوئیں، جن میں میرینز کو ایک شہری کو روک کر اس کے ہاتھ باندھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

واقعے میں میرینز نے ایک شہری کو وفاقی عمارت کے قریب روک کر اس کے ہاتھوں میں پلاسٹک کی زِپ ٹائپ لگائیں اور بعدازاں اُسے محکمۂ ہوم لینڈ سکیورٹی کے اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔ یہ واقعہ 13 جون کو پیش آیا، جس دن میرینز کو لاس اینجلس میں واقع ولشائر فیڈرل بلڈنگ کے تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ 

فوج کے مطابق، میرینز کو صرف انہی افراد کو عارضی طور پر حراست میں لینے کا اختیار حاصل ہے جو وفاقی عملے یا املاک کے لیے خطرہ بن سکتے ہوں۔ فوجی ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ حراست اس وقت ختم کر دی جاتی ہے جب متعلقہ شہری قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے حوالے کیا جا سکے۔

U.s. marines
حراست میں لیے گئے شہری کی شناخت 27 سالہ مارکوس لیاو کے طور پر ہوئی ہے، ( فوٹو: ڈبلیو کے وائے سی)

حراست میں لیے گئے شہری کی شناخت 27 سالہ مارکوس لیاو کے طور پر ہوئی ہے، جو سابق امریکی فوجی ہیں اور اُس وقت محکمہ امورِ سابق فوجیوں (ویٹرنز افیئرز) کے دفتر جا رہے تھے۔

ان کے بقول، وہ غلطی سے ایک زرد حفاظتی ٹیپ کے پار چلے گئے تھے جہاں انہیں روک کر سوالات کیے گئے۔ لیاو، جو فوجی خدمات کے ذریعے امریکی شہریت حاصل کر چکے ہیں، نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا: “میرے ساتھ بالکل درست سلوک کیا گیا۔ وہ اپنا کام کر رہے تھے۔”

پینٹاگون کے مطابق، لاس اینجلس میں اس وقت تقریباً 200 میرینز اور 2,000 نیشنل گارڈ تعینات ہیں، جنہیں جلد ہی مزید 500 میرینز اور 2,000 نیشنل گارڈ اہلکاروں کی معاونت حاصل ہو گی۔ ان اہلکاروں کو امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ( آئی سی ای) کی کارروائیوں میں بھی معاونت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ تعینات اہلکار صرف وقتی طور پر افراد کو روک سکتے ہیں، مکمل گرفتاری صرف سول پولیس کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پوسے کومیتاتس ایکٹ کے تحت امریکی فوج کو عام شہریوں کے خلاف قانون نافذ کرنے کے اختیارات حاصل نہیں ہیں۔

اگرچہ فی الحال فوج کو مکمل پولیس اختیارات حاصل نہیں، لیکن صدر کو قانونی طور پر انسریکشن ایکٹ نافذ کرنے کا اختیار حاصل ہے، جس کے تحت وہ فوج کو براہِ راست شہری قانون نافذ کرنے میں شامل کر سکتے ہیں۔ تاہم، تاحال ایسی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس