مالی سال 2025-26 کے بجٹ تجاویز کے تحت نان فائلرز کے لیے بینک سے نقد رقم نکالنے کی حد پچاس ہزار روپے سے بڑھا کر 75 ہزار روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی مالیاتی کمیٹی کی منظوری کے بعد بجٹ تجاویز میں شامل کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات اور روزنامہ جنگ و دی نیوز میں شائع رپورٹس کے مطابق، اس نئی حد سے زائد نقد رقم نکالنے پر نان فائلرز سے 0.8 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا، جو گزشتہ مالی سال میں نافذ 0.6 فیصد سے زیادہ ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، “یہ اقدام ٹیکس نیٹ سے باہر افراد پر مالی نظم و ضبط قائم کرنے اور ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔”

اس کے ساتھ بجٹ تجاویز میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدنی پر سخت محصول عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ مجوزہ اقدام کا مقصد ڈیجیٹل معیشت سے وابستہ آمدنی کو باقاعدہ ٹیکس نظام میں لانا ہے۔ علاوہ ازیں، سب سے زیادہ آمدنی والے افراد پر لاگو انکم ٹیکس سرچارج میں 9 فیصد تک کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس تجویز کو کاروباری طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ تمام تجاویز پارلیمان میں بجٹ کی منظوری کے بعد نافذالعمل ہوں گی۔ فی الوقت ایف بی آر، اسٹیٹ بینک یا وزارت خزانہ کی جانب سے ان تجاویز پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق، اگر ان تجاویز کو منظوری ملتی ہے تو نان فائلرز کے لیے نقد لین دین مہنگا ہو جائے گا، جبکہ فائلرز کے لیے موجودہ رعایات برقرار رہیں گی۔