خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے، جس میں تعلیم، صحت اور سوشل ویلفیئر کے شعبوں کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ بجٹ عوامی فلاح و بہبود، ترقیاتی منصوبوں اور سماجی سہولیات کو مدِنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں اور بعض ماہرین اقتصادیات کی رائے اس سے مختلف ہے۔ ان کے مطابق یہ بجٹ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا اور اسے عوام دشمن قرار دیا جا رہا ہے۔
بعض حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کے اس دور میں یہ بجٹ واقعی عام آدمی کو ریلیف دے سکے گا یا نہیں؟