ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور فضائی حملوں کے بعد خطے میں سیکیورٹی صورتِ حال کے پیش نظر حکومتِ پاکستان نے ایران اور عراق میں موجود پاکستانی شہریوں، زائرین اور طلبہ کے تحفظ اور فوری انخلاء کے لیے ہنگامی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سماجی رابطے کی سائٹ “ایکس” پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق ایران میں موجود 450 پاکستانی زائرین کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے، جب کہ مزید افراد کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اسی طرح ایران کے مختلف شہروں میں موجود 154 پاکستانی طلبہ کی واپسی کے پہلے مرحلے پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔
In light of the evolving regional situation, the Government of Pakistan is taking necessary measures for the welfare and safety of Pakistani nationals:
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) June 15, 2025
– Evacuation of 450 Pakistani
Zaireen from Iran has been facilitated as of yesterday.
– Arrangements are being made for the…
واضح رہے کہ عراق میں موجود زائرین فضائی حدود کی بندش کے باعث عارضی طور پر وہاں پھنس گئے ہیں۔ حکومت نے ان کے تحفظ اور ممکنہ انخلاء کے لیے بغداد میں پاکستانی سفارتخانے کو متحرک کر دیا ہے، جہاں ان کی رہائش اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ نے بتایا کہ دفتر خارجہ میں “کرائسز مینجمنٹ یونٹ” (CMU) قائم کر دیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کر رہا ہے تاکہ بیرونِ ملک موجود پاکستانیوں کی فوری معاونت کی جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اسرائیل کے ابتدائی فضائی حملوں کے بعد تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی تھی کہ ایران میں موجود پاکستانیوں کے تحفظ اور ان کے فوری انخلاء کو ہر ممکن یقینی بنایا جائے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کو ایران اور عراق کے سفر پر نظرثانی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ حکام کے مطابق خطے کی موجودہ صورتحال غیر یقینی ہے، لہٰذا غیر ضروری سفر سے گریز کیا جائے۔
یاد رہے کہ جمعے کی شب اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے تھے جن میں تہران کے مطابق کئی جوہری سائنس دان، اعلیٰ کمانڈر اور کچھ حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کئی فضائی حملے ہوچکے ہیں اور مزید جاری ہیں۔