ملک میں حالیہ بجٹ کے اعلان کے بعد ایک بار پھر محنت کش طبقہ احساسِ محرومی کا شکار نظر آتا ہے۔ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے مزدور طبقے کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
سرکاری سطح پر ترقی، خوشحالی اور اصلاحات کے دعوے تو کیے جاتے ہیں، لیکن جب عملی اقدامات کی بات آتی ہے تو مزدور خود کو نظرانداز شدہ محسوس کرتے ہیں۔
بجٹ میں دی گئی ترجیحات اور مراعات سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ محنت کش طبقہ ایک بار پھر پالیسی سازوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مزدور اب کھل کر شکوہ کر رہے ہیں کہ ان کے حقوق صرف تقریروں تک محدود رہ گئے ہیں، جبکہ زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔