مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی صفوں سے بھی تحفظات سامنے آنے لگے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص فنڈز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بجٹ میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو جمع کروائی گئی تحریری تجاویز میں کہی۔ ان کا کہنا تھا، “ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں گزشتہ پانچ سالوں سے کوئی اضافہ نہیں ہوا، جو انتہائی تشویشناک ہے۔”

سینیٹر عرفان صدیقی نے تجویز دی کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ترقیاتی بجٹ کو 39 ارب روپے سے بڑھا کر 80 ارب روپے کیا جائے۔ ان کے مطابق، موجودہ مالی حالات میں اعلیٰ تعلیمی ادارے بجٹ کی کمی کے باعث شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، “تعلیم مستقبل کی سرمایہ کاری ہے اور موجودہ بجٹ میں تعلیم کو نظرانداز کرنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔”
وفاقی بجٹ میں تعلیم کے لیے مختص فنڈز پر ماضی میں بھی مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، تاہم حکومت کی جانب سے سینیٹر عرفان صدیقی کی تجاویز یا مطالبات پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو درکار فنڈنگ بروقت نہ دی گئی تو تعلیمی معیار اور تحقیقاتی سرگرمیوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔