اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آج پیر کو نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور زرِمبادلہ کے ذخائر کے استحکام کے باعث فی الحال شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ 5 مئی کو جاری کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 12 سے کم کرکے 11 فیصد کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا مقصد کاروباری لاگت میں کمی لانا اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق حالیہ معاشی اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مہنگائی میں رفتہ رفتہ کمی آ رہی ہے، اور امکان ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے سرکاری ہدف کے اندر مستحکم ہو جائے گی۔
📢 Monetary Policy Update
— Optimus Capital (@OptimusCapital1) June 16, 2025
The State Bank of Pakistan (SBP) has kept the policy rate unchanged at 11%#SBP #PolicyRate #InterestRate #PakistanEconomy #MonetaryPolicy #OptimusUpdates pic.twitter.com/tMDNW5SD3q
مرکزی بینک کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری، زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور مالیاتی نظم و ضبط کے آثار مثبت سمت میں جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے پالیسی شرح کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنا موزوں سمجھا گیا۔
کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں نے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو محتاط اور متوازن قرار دیا ہے۔ تاہم بعض ماہرین نے توقع ظاہر کی تھی کہ شرح سود میں معمولی کمی کی جا سکتی ہے تاکہ معیشت کو مزید تحریک دی جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی کا رجحان نیچے کی جانب رہا اور دیگر معاشی اشاریے بہتر ہوئے، تو آنے والے پالیسی اجلاسوں میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان موجود ہے۔