Follw Us on:

‘سرزمین امریکی حملے میں استعمال ہوئی تو نشانہ بنایا جائے گا’: ایران کی خلیج ممالک کو تنبیہ

مادھو لعل
مادھو لعل
Gulf countries
اگر امریکا نے کسی خلیجی ملک کی سرزمین سے ایران پر حملہ کیا تو وہ ملک ایک ”جائز ہدف“ سمجھا جائے گا۔

ایران نے خلیج فارس کے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کی سرزمین کو اسلامی جمہوریہ ایران پر امریکی حملے کے لیے استعمال کیا گیا تو وہ خود بھی ایران کی جوابی کارروائی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ‘پریس ٹی وی‘ کے مطابق تہران نے یہ پیغام قطر کے ذریعے تمام خلیجی ریاستوں کو بھجوایا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر امریکا نے کسی خلیجی ملک کی سرزمین سے ایران پر حملہ کیا تو وہ ملک ایک ”جائز ہدف“ سمجھا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو بہانہ بنا کر ایک بار پھر جنگی زبان استعمال کی ہے۔ امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران مبینہ طور پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی درخواست پر فوجی کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے متعدد سینئر مشیر کسی بھی ممکنہ فوجی مہم جوئی کے سخت مخالف ہیں۔

Abbas arraqchi
ایران پر کسی بھی قسم کی فوجی چڑھائی کے ناقابلِ واپسی نتائج ہوں گے۔ (فوٹو: فائل)

دوسری جانب ایران نے پہلے ہی خبردار کر رکھا ہے کہ اگر امریکا نے اسرائیل کی جاری جنگ میں براہِ راست مداخلت کی تو تہران خاموش نہیں رہے گا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ایرانی قوم کسی بھی مسلط کردہ جنگ کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہو گی۔

انہوں نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ایران، اس کے عوام اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ دھمکی کی زبان میں بات نہیں کرتے۔ ایران جھکنے والا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو سمجھنا ہوگا کہ ایران پر کسی بھی قسم کی فوجی چڑھائی کے ناقابلِ واپسی نتائج ہوں گے۔

دھیان رہے کہ امریکا کے خلیج فارس میں متعدد فوجی اڈے موجود ہیں، جن میں بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن اور سعودی عرب جیسے ممالک شامل ہیں۔

یاد رہے کہ ایران نے ماضی میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد (عراق) کو نشانہ بنا کر اپنی دفاعی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا، جو جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایک سنجیدہ پیغام سمجھا گیا تھا۔

Author

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس