سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے غیر متوقع بیانات اور مسلسل بدلتے مؤقف کی وجہ سے دنیا بھر میں خبروں کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ ان پر اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ’اٹینشن سیکر‘ یعنی توجہ حاصل کرنے کے لیے متنازع باتیں کرتے ہیں، اور وقتاً فوقتاً یوٹرن لینا ان کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ بن چکا ہے۔
پہلے انہوں نے غزہ کو خالی کرنے اور اسرائیل کی حمایت میں بیانات دیے، اور اب ایران سے نمٹنے کے لیے سخت موقف اختیار کر رہے ہیں۔ ان کے یہ بیانات نہ صرف عالمی سیاست میں بے یقینی کو جنم دیتے ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ جیسے حساس خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کو سنجیدہ لیا جائے یا صرف ان کی مقبولیت بڑھانے کی ایک اور کوشش سمجھا جائے؟