ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ طویل عرصے تک ایک ہی دھاتی تھرماس یا پانی کی بوتل کا استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، جس سے جسم میں زہریلے مادے جمع ہو سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں یہ صورتحال جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔
ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ تائیوان میں پیش آیا جہاں ایک شخص نے دس سال تک ایک ہی دھاتی تھرماس استعمال کیا، جو بالآخر اس کی موت کا سبب بنا۔
رپورٹ کے مطابق، مذکورہ شخص نہ صرف سالوں سے ایک ہی تھرماس استعمال کر رہا تھا بلکہ اس میں زنگ لگنے کے باوجود اس کی صفائی کا بھی مناسب خیال نہیں رکھتا تھا۔ وہ اسی برتن میں گرم مشروبات استعمال کرتا رہا، جس کے نتیجے میں وہ زہریلی دھاتوں کا شکار ہو گیا۔

چینی میڈیا کے مطابق، جب اس شخص کو صحت کے مسائل لاحق ہوئے تو اسپتال میں کرائے گئے ابتدائی معائنے سے معلوم ہوا کہ اس کا ہیموگلوبن لیول غیر معمولی حد تک کم تھا اور گردوں کا فعل بھی متاثر ہو چکا تھا۔ ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ اسے ہیوی میٹل پوائزننگ ہو چکی ہے، یعنی اس کے جسم میں بھاری دھاتوں کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پرانے برتنوں یا تھرماس میں موجود لیڈ جیسی بھاری دھاتیں گرم یا تیزابیت والے مشروبات کے ساتھ کیمیائی ردِعمل میں آ کر زہریلے اجزاء خارج کرتی ہیں، جو بتدریج جگر، گردے، اعصابی نظام اور قوتِ مدافعت کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس واقعے کے کچھ عرصے بعد، متاثرہ شخص کو نمونیا ہوا جس کی شدت کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکا۔ طبی ماہرین کے مطابق، یہ موت دراصل برسوں تک زہریلے مواد کے جسم میں جمع ہونے کا نتیجہ تھی۔
ماہرین صحت نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ دھاتی بوتلیں، تھرماس یا برتن اگر زنگ آلود ہو جائیں یا طویل مدت سے استعمال ہو رہے ہوں تو انہیں فوری طور پر تبدیل کر دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ صفائی کا باقاعدہ خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ بیماری سے بچا جا سکے۔