ایران کے صدارتی ترجمان مجید فراہانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک فون کال کے ذریعے اسرائیل-ایران جنگ روک سکتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے مجید فراہانی کا کہنا تھا کہ اگر صدر ٹرمپ اسرائیلی قیادت کو فوری ہدایت دیں تو ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ بحال ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران شہری مذاکرات پر یقین رکھتا ہے، چاہے وہ براہِ راست ہوں یا بالواسطہ، اہم بات یہ ہے کہ بات چیت ہو۔
ایرانی ترجمان نے واضح کیا کہ جب تک اسرائیلی بمباری جاری رہے گی، مذاکرات کا آغاز ممکن نہیں ہوگا۔ ایران یورینیم کی افزودگی روکنے کے مطالبے کی حمایت نہیں کرے گا لیکن کچھ رعایتیں دی جا سکتی ہیں۔

مجید فراہانی نے خبردار کیا کہ اگر امریکا اس تنازعے میں براہِ راست شامل ہوا تو ایران کے پاس متعدد آپشنز موجود ہیں جو کہ تمام میز پر رکھے گئے ہیں۔
دوسری جانب یورپی طاقتوں نے بھی ایران پر یورینیم افزودگی کی پابندی کی حمایت شروع کر دی ہے۔ فرانس کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان کرسٹوف لیومون نے سی این این کو بتایا کہ فرانس نے “صفر افزودگی” کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا وطن واپسی پر استقبال: ’پاکستان ہر میدان میں کامیاب، انڈیا ناکام رہا
ایران کا مؤقف ہے کہ یورینیم کی افزودگی انہیں پرامن مقاصد کے لیے درکار ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے سے قبل دو ہفتے کی مذاکراتی مہلت دینے کا اعلان کیا ہے، جس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ امن کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے باوجود اب یہ امید بڑھ گئی ہے کہ فوجی کارروائی سے بچا جا سکتا ہے۔