📢 تازہ ترین اپ ڈیٹس
برطانوی وزیر اعظم سر کیئر سٹامر نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی برقرار رہنی چاہئے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں یہ امر انتہائی ضروری ہے کے استحکام کو یقینی بنایا جائے۔ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے اور اب انہیں مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے اور دیرپا تصفیے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کا احترام کرے گا بشرطیکہ اسرائیل بھی اپنی شرائط پر قائم رہے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کی تو ایران اس کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ ایرانی عوام نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ بعض مسائل اور شکایات کے باوجود وہ آخر تک دشمن کے حملے کے خلاف متحد تھے، ہیں اور متحد رہیں گے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے اسرائیلی وزیرِاعظم کو اس وقت فون کیا جب وہ نیٹو سمٹ میں شرکت کے لیے دی ہیگ (ہالینڈ) روانہ تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے، جنہیں گفتگو کی حساس نوعیت کے باعث نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں، بتایا کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی قیادت سے نہایت سخت اور غیر مبہم انداز میں بات کرتے ہوئے جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ عہدیدار کے مطابق وزیرِاعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا اور صورت حال کی نزاکت کو تسلیم کرتے ہوئے مناسب اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
قطری وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایرانی حملے سے ہمیں حیرت ہوئی، قطر اپنے علاقے کی حفاظت کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، خطے میں امن کے خواہاں ہیں، قطر نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی تھی۔ قطر پر ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ ایران نے امریکی اڈے پر حملہ کرکے قطرکی خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایرانی حملہ قطری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایرانی پاسداران انقلاب کا حملہ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق دوحہ کے قریب العدید ایئر بیس پر ایرانی حملے کے تناظر میں لبنانی وزیر اعظم نواف سلام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے تحت مناسب جواب دینےکا حق محفوظ رکھتے ہیں، ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پیر کے روز امریکا کے زیرِ انتظام العدید فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کا قطر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ اڈہ قطر میں ہے لیکن اسماعیل بقائی کا کہنا ہے کہ ایران کے اقدامات ’اپنے دفاع کی کارروائی‘ تھے۔ انھوں نے کہا کہ ایران قطر اور دیگر ہمسایہ ممالک کے حوالے سے اپنی مثبت پالیسی پر مکمل طور پر کاربند ہے۔ ہم ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی مجرمانہ جارحیت اور ضرر رساں پالیسیوں کو ہمارے اور خطے کے برادر ممالک کے درمیان تقسیم پیدا نہیں ہونے دیں گے۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ انھوں نےاسرائیلی ڈیفنس فورسز کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دینے کا حکم دیا ہے اور تہران میں ایرانی حکومت کو نشانہ بنانے کا کہا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایران سے داغے گئے ایک میزائل کا پتا لگایا ہے۔ آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ اس کا فضائی دفاعی نظام اس خطرے سے نمٹنے کے لیے فعال ہے۔
ایران کے شمالی علاقے میں دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک، 33 زخمی اور چار رہائشی یونٹ تباہ ایران کے صوبہ گیلان کے گورنر کے دفتر کا کہنا ہے کہ استھان اشرفیہ پر دہشت گردوں کے حملے میں نو افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے ہیں۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق گیلان کے نائب گورنر نے کہا ہے کہ ’ان حملوں میں چار رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے اور آس پاس کے مکانات کی ایک بڑی تعداد کو بھی دھماکے سے نقصان پہنچا۔‘ ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ گیلان کے نائب گورنر کے مطابق ’اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کی کل تعداد میں سے پانچ افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور 28 افراد کو آؤٹ پیشنٹ کے طور پر زیر علاج رکھا گیا ہے۔ اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے 16 خواتین اور بچے شامل ہیں۔‘ کچھ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی جنگ بندی شروع ہونے سے قبل آج صبح سویرے اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بھی ایک سینئر جوہری سائنسدان کو ہلاک کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ایران کے بعد اسرائیل نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے جنگ بندی اعلان کو قبل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم آفس کے مطابق جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی پر اسرائیل طاقتور جواب دے گا۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروس نے ایران کے حالیہ میزائل حملوں سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ سروس کے مطابق اب تک چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 22 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں سے دو کی حالت درمیانے درجے کی ہے جبکہ باقی 20 کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے متعدد میزائل حملوں کے بعد جنوبی شہر بیرشیبہ میں کم از کم 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
قطر میں امریکی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کے چند منٹ بعد عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت تقریباً ساڑھے آٹھ فیصد گر کر 70.5 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی، جسے اچانک اور بڑی کمی تصور کیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن میں بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے رابن بروکس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ تیل کی قیمتوں میں اس طرح کی کمی ’بالکل سچ ہے۔‘ عالمی مالیاتی فنڈ کے سابق ماہر معاشیات نے اپنے جائزے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ’اگر ایران اپنی جوابی کارروائی میں سنجیدہ ہوتا تو وہ آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر کو ڈبو دیتا۔‘ لہذا مارکیٹ نے اس کے مطابق رد عمل کا اظہار کیا اور اس قسم کی تجزیاتی آرا کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ دنیا کا تقریباً 20 فیصد تیل آبنائے ہرمز اور خلیج فارس سے گزرتا ہے اور آبنائے ہرمز میں ایران کے اقدامات کے بارے میں خدشات اور کم ہو گئے ہیں - کم از کم فی الحال یہی صورتحال ہے۔ اگرچہ گذشتہ چند دنوں میں بحری جہازوں کے نیوی گیشن سسٹم میں الیکٹرانک مداخلت میں اضافہ ہوا ہے لیکن خطے میں پانیوں کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی فوجی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ’ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ تجارتی جہاز رانی کے راستے کو نشانہ بنایا جا رہا ہو۔‘
ٹائمز آف اسرائیل اور وائی نیٹ نیوز کی رپورٹس کے مطابق جنوبی اسرائیلی شہر پر میزائل حملے کے بعد تشویشناک حالت میں لائے گئے تین افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل میں تیسری حملے کی لہر کے دوران خطرے کے سائرن مسلسل بج رہے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ایران کی جانب سے داغے گئے ہیں، تاہم اب تک ایران کی طرف سے اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
بی بی سی فارسی کے مطابق ایران نے اسرائیل پر ایک نیا میزائل حملہ کیا ہے۔ ایران کی مہر نیوز ایجنسی نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کو روکنے کے لیے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
عمان کی وزارت خارجہ نے قطر میں العدید ایئر بیس پر حملے کو ملک کی خودمختاری کی "قابل اعتراض" خلاف ورزی قرار دیا ہے۔وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ سلطنت عمان خطے میں جاری کشیدگی کی مذمت کرتا ہے، جس کی وجہ اسرائیل نے 13 جون کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ناجائز بمباری تھی۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایران نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا اور کسی بھی قسم کے حالات میں کسی کی جارحیت قبول نہیں کرے گا۔ ہم کسی کی جارحیت کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے، یہ ایرانی قوم کی منطق ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے ایک بیان میں کہا کہ میں برادر ملک قطر کی جانب سے برداشت کی جانے والی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور میں قطری حکومت اور عوام کے ساتھ لبنان کی یکجہتی پر زور دیتا ہوں۔
عمان ایئر کی جانب سے ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمان ایئر نے علاقائی پیش رفت کے درمیان منامہ، دبئی، کویت اور دوحہ کے لیے پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔ ہمارے باقی نیٹ ورک پر پروازیں طویل پرواز کے راستوں کے نتیجے میں تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
قطر کی وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہے اور تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ قطر میں العدید ایئر بیس پر ایرانی میزائل حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی قانون، ہمسایہ تعلقات کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی" قرار دیتا ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہاہے کہ یہ ایک قابل اعتراض مسئلہ ہے جو کسی بھی صورت میں ناقابل جواز ہے۔مملکت برادر ملک قطر کی طرف سے اپنی حمایت اور مؤقف کا اعادہ کرتی ہے۔
امریکی چینل سی این این سے گفتگو میں وائٹ ہاؤس آفیشل نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری نتصیبات کے خلاف کارروائی کے بعد جواب کی توقع کر رہی تھی، ٹرمپ خطے میں مزید عسکری کارروائی نہیں چاہتے۔
واضح رہے کہ ایرانی کارروائی کے بعد پینٹاگان کے ڈیوٹی آفیسر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم صورتحال کو بغور دیکھ رہے ہیں۔ مزید معلومات مہیا ہونے پر شیئر کی جائیں گی۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے اپنے پہلے آفیشل ردعمل میں کہا ہے کہ قطر میں امریکا کا العدید ایئر بیس ایران کی جانب سے شارٹ اور میڈیم رینج سیلسٹک میزائل سے نشانہ بنیا گیا ہے۔ پینٹاگان کے مطابق ایرانی حملے میں ابتدائی طور پر کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ العدید ائیر بیس پر امریکا کا پیٹریاٹ میزائل سسٹم فعال تھا جس نے ایرانی میزائلوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران کی سپریم سکیورٹی کونسل کے سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے ہمارے دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے معزز لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایران قطر کے ساتھ گامجوشی اور تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے پُر عزم ہے۔ امریکا کی العدید بیس پر حملے کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کامیاب آپریشن میں استعمال ہونے والے میزائلوں کی تعداد ان بموں کے برابر تھی جو امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کیے تھے۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل نے بیان جاری کیا ہے کہ قطر میں العدید ایئر بیس پر ہمارے حملے سے قطر کے بہن بھائی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ العدید بیس پر آئی آر جی سی کا حملہ قطر کی خودمختاری اور فضائی حدود اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ ہم بین الاقوامی قانون کے مطابق اس صریح جارحیت کا براہ راست جواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ قطری فضائی دفاع نے حملے کو ناکام بناتے ہوئے ایرانی میزائلوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔
قطر نے اعلان کیا ہے کہ دوحہ میں موجود امریکی اڈے پر ایرانی حملے کے بعد جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔
اسلامی انقلابی گارڈکور (آئی آر جی سی) نے اعلان کیا ہے کہ ایران نے پرامن جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں قطر میں العدید ایئر بیس پر ایک طاقتور میزائل حملہ کیا ہے، جو کہ مغربی ایشیا میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ 'آپریشن بشارت الفتح' کے تحت کیے گئے اس جوابی حملے کی ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے منظوری دی اور اس کی قیادت خاتم الانبیاء سینٹرل کمانڈ نے کی۔ ایران نے انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہٹ اینڈ رن" کا دور ختم ہو چکا ہے، کوئی بھی دوبارہ حملہ مغربی ایشیا میں امریکی موجودگی کے خاتمے کو تیز کر دے گا، مستقبل کے حملے خطے میں امریکی فوجی انفراسٹرکچر اور صیہونی حکومت دونوں کے زوال کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے ایک میزائل عراق میں موجود امریکی بیس پر بھی داغا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی آئی آر آئی بی کا کہنا ہے کہ امریکی اڈوں کے خلاف آپریشن بشارت الفتح شروع ہو گیا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ قطر میں امریکی اڈا کئی روز قبل خالی کیا جا چکا ہے۔ ایسی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں، جن میں وہاں امریکی یا برطانوی طیارے نہیں دیکھے جا سکتے۔
بی بی سی اردو کے مطابق قطر میں برطانیہ اور امریکا کے سفارتخانوں نے حفاظتی اقدامات کے تناظر میں اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ دوحہ میں امریکی سفارتخانے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں شہریوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ تاحکم ثانی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو جائیں۔ برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں اپنے خطاب کے دوران برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی مشرقِ وسطی میں مقیم برطانوی شہریوں کو کہا تھا کہ وہ حکومت کی سفری ہدایات پر عمل کریں۔
عرب میڈیا کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں زور دار دھماکے سنے جارہے ہیں، دوحہ میں ایئر ڈیفنس سسٹم فعال کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے قطر میں موجود امریکی اڈوں پرحملہ کردیا ہے، ایران نے امریکی اڈوں پر چھ میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ایرانی فضائی حدود میں ’ہرمیس‘ ڈرون گرائے جانے کی تصدیق کی ہے، ارنا
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، فیلڈ مارشل عاصم منیر، مسلح افواج کے اعلیٰ ترین نمائندے اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے جوابی کارروائی میں ایران کے متعدد فوجی مراکز پر حملے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں تہران کے تحفظ کے لیے اہم سمجھے جانے والے پاسدارانِ انقلاب کے ’ثاراللہ ہیڈکوارٹر‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نئی میزائل ٹیکنالوجی استعمال کیا گیا، ارنا
ایران کی وزارت توانائی اور اس سے وابستہ فورس کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں، تہران میں سفید دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔ ایرانی میڈیا
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ جب تک ہمیں پیشہ وارانہ ضمانت نہیں مل جاتی ہم عالمی جوہری ادارے سے تعاون نہیں کریں گے، ایرانی پارلیمنٹ نے اس حوالے بل پاس کرلیا ۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لوگوں نے بتایا ہے کہ وہاں 35 منٹ تک نان اسٹاپ سائرن بجتے رہے اور زوردار دھماکے ہوتے رہے۔ 13 جون کے بعد اب تک ایران نے مبینہ طور پر تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل کی طرف فائر کیے ہیں۔
اسرائیل میں گزشتہ 10 دنوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق زیادہ تر نقصان وسطی اسرائیل میں ہوا ہے، بلکہ حیفہ میں بھی بہت نقصان ہوا ہے، جو ایک بہت بڑا اسٹریٹجک شہر ہے، حیفہ کو بار بار تباہ کیا گیا ہے۔ اتوار کے دن ایک میزائل نے سائرن بجنے سے پہلے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنایا، تحقیقات میں اسرائیلی فوج نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ ان لگاتار حملوں کے بعد 30,000 سے زیادہ اسرائیلیوں نے معاوضے کے لیے حکومتی اداروں سے رابطہ کیا ہے۔ کئی افراد نے متبادل رہائش کی تلاش میں ہیں۔
شمالی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بج رہے ہیں۔
فرانسیسی شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز میں آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ امریکی حملے کے بعد ایران کی فردوجوہری سائٹ پر بڑے بڑے گڑھے دیکھے گئے ہیں۔
سلامتی کونسل میں ایران کے مندوب سعید ایراوانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پرامریکی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا لیکن امریکی حملے کا جواب دینے کے وقت اور نوعیت کا فیصلہ ایرانی افواج کریں گی۔
امریکہ کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک طویل پیغام پوسٹ کیا ہے، جس میں رپبلکن کانگریس کے رکن تھامس میسی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جنہوں نے ایران پر امریکی حملوں کو ’غیر آئینی‘ قرار دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ’ہم نے گذشتہ روز ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی، ’بم‘ ان کے ہاتھوں سے چھین لیا (اور اگر وہ کر سکتے تو وہ اسے استعمال ضرور کرتے)، لیکن، ہمیشہ کی طرح اور تمام تر تعریفوں کے باوجود، یہ ’سطحی‘ کانگریس اہلکار اس کے خلاف ہے جو ہم نے گذشتہ رات ایران میں بہت شاندار طریقے سے حاصل کیا۔
اسرائیل کی ایمرجنسی میڈیکل سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم کا کہنا ہے کہ 10 دن قبل اسرائیل کی ایران کے ساتھ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ملک میں 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کی ٹیموں نے 1,213 اسرائیلیوں کا علاج کیا ہے، جن میں 16 کی حالت تشویشناک ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بقیہ کو درمیانے اور ہلکے زخموں کے ساتھ ساتھ پریشانی کا بھی علاج کیا گیا ہے۔ ایران پر اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج بعد ازاں ہو گا، جس میں تین ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ہنگامی اجلاس 19:00 GMT پر شروع ہونے کی توقع ہے۔
ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی اسٹاک کی قیمتیں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی ہیں۔ وسیع تل ابیب 125 انڈیکس 1.8 فیصد بڑھ کر بند ہوا، پچھلے ہفتے کے تقریباً آٹھ فیصد تک اضافہ ہوا، جب کہ بلیو چپ TA-35 میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا۔
متحدہ عرب امارات نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، اور خطے میں مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری اور بات چیت کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا اور جامع کوششوں پر زور دیا جو "استحکام، خوشحالی اور انصاف" کو فروغ دیں۔
پاسدارانِ انقلاب سے تعلق رکھنے والی ایرانی نیوز اجنسی فارس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی شہر بوشہر کے نزدیک دو مقامات کو نشانہ بنایا ہے، یزد شہر کے کئی مقامات پر فضائی دفاعی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے یزد میں دو فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ بوشہر میں ایک جوہری توانائی کا پلانٹ واقع ہے۔
پینٹاگون بریفنگ کے دوران نائب صدر جے ڈی وینس نے این بی سی نیوز کو مختصرانٹرویو میں کہا کہ امریکا ایران کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہا۔ ہماری جنگ اس کے جوہری عزائم کے خلاف ہے۔ امریکہ کا ماننا ہے کہ اس نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کر دیا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی اب ’مستقل طور پر‘ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
امریکی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ یہ کوئی ایسی جنگ نہیں جو ختم نہ ہو۔ صدر ٹرمپ نے انھیں ایران کی جوہری صلاحیتوں کو ختم کرنے کا ایک ’طاقتور اور واضح مشن‘ دیا ہے۔ یہی بات ایرانی حکومت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ’جیسا کہ صدر نے کل رات کہا، وہ امن چاہتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے تصفیہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہر مز بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی وزیردفاع کا کہنا ہے کہ امریکا نے ایران کے خلاف کارروائی کو ’مڈنائٹ ہیمر‘ کا نام دیا ہے، ہم ہر حال میں اپنا دفاع کریں گے۔
ایران اسرائیل جنگ کی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل کے ذخائر برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
ایران نے امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے نیا حملہ کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں جنگی سائرن بجنا شروع ہوگئے ہیں اور فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا ہے۔ حملوں میں متعدد اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں پر پاکستان کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ہدایت کی ہے کہ ایران سے ملحقہ علاقوں میں کھانے پینے کی چیزوں کی قلت نہ ہونے دی جائے۔ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایران بارڈر سے ملحقہ اضلاع کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں کھانے پینے کی چیزوں، زائرین اور طالب علموں کی واپسی کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ میرا ملک حملے کی زد میں ہے، جارحیت کی زد میں ہے، اور ہمیں اپنے دفاع کے اپنے جائز حق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا۔"
ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی پریس کانفرنس کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کے چاوٹر کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ ہمارے ملک پر حملہ کیا گیا۔
وزیراعظم پاکستان شہبازشریف آج ایرانی صدر مسعود پژشکیان کو ٹیلی فون کریں گے، ذرائع کے مطابق دونوں رہنما موجودہ صورتحال پر بات چیت کریں گے۔
اسرائیلی فوجیوں کو غزہ سے تین مغویوں کی لاشیں ملی ہیں، الجزیرہ
ایران پر امریکی حملے کے بعد بحرین حکومت نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی، بحرین حکومت کا کہنا ہے کہ 70 فیصد ملازمین گھر سے کام کریں گے۔
جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی کے عالمی نگران ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ’ایران میں جاری ہنگامی صورتحال کی روشنی میں‘ کل آئی اے ای اے کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلم نے آئی اے ای اے کو خط لکھ کر امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ان حملوں کے سنگین اور دیرپا نتائج ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی بی بی سی سے گفتگو میں سابق امریکی نائب وزیر برائے سیاسی و عسکری امور مارک کِمٹ نے کہا کہ، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ان تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔"
امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیرایران پر حملہ کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں بتایا ہے کہ امریکی فوج نے ایران کی کی تین اہم ’جوہری تنصیبات‘ کو ’مکمل تباہ‘ کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن تین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ حملے ایک شاندار فوجی کامیابی تھے۔ ایران کی اہم جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، ایران، مشرق وسطیٰ کا غنڈہ، اب امن قائم کرے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے مستقبل میں مزید حملوں کی طرف اشارہ بھی کیا اور کہا کہ ’ایران اب امن قائم کرے، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو مستقبل کے حملے اس سے کہیں زیادہ شدید اور آسان ہوں گے۔‘
مکمل تفصیلات:
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو تہران پر حملہ کرنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق ایران نے 12 روزہ جنگ کے بعد ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل فائر کیے۔
اسرائیل نے اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس جنگ بندی پر آمادہ ہو چکا ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے بھی اعلان کیا کہ جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے اور دونوں فریقین سے کہا کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہ کریں۔
یہ اعلانات اُس وقت سامنے آئے جب ایران نے اسرائیل پر متعدد میزائل داغے، جن کے نتیجے میں جنوبی شہر بیرشیبہ میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
ایران نے پیر کی شام قطر میں اس امریکی فوجی اڈے پر بھی میزائل داغے جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ حملہ امریکی جانب سے ایک روز قبل ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے جواب میں کیا گیا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا، تاہم اگر اسرائیل اپنی “غیر قانونی جارحیت” صبح 4 بجے تک روک دیتا ہے تو تہران بھی حملے بند کر دے گا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل ایک جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں تاکہ اس “12 روزہ جنگ” کا خاتمہ کیا جا سکے۔ اسرائیل کی جانب سے اس بیان پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا۔
چند گھنٹے قبل ایران نے قطر میں واقع اس فوجی اڈے پر میزائلوں کی بوچھاڑ کی جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ حملہ اتوار کے روز امریکی حملوں کے جواب میں کیا گیا جن میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کے مطابق، 13 جون سے اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک 400 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 13 بچے بھی شامل ہیں، جب کہ کم از کم 3,056 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ایران کے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایران کی عسکری قیادت، جوہری سائنس دانوں اورعام شہریوں کی موت کے بعد آپریشن ’وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے تہران کے جوابی حملے کیے گئے۔
اتوار ک صبح امریکا بھی اس جنگ میں شامل ہوا، امریکا نے بھی ایران کی تین ’جوہری تنصیبات‘ کو نشانہ بنایا، امریکا نے نطنز، اصفہان اور فردو میں ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر میزائل داغے۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد ’باہر کی سطح پر تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے‘۔
اسلامی انقلابی گارڈکور (آئی آر جی سی) نے اعلان کیا ہے کہ ایران نے پرامن جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں قطر میں العدید ایئر بیس پر ایک طاقتور میزائل حملہ کیا ہے، جو کہ مغربی ایشیا میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
آئی آر جی سی نے کہا ہے کہ ‘آپریشن بشارت الفتح’ کے تحت کیے گئے اس جوابی حملے کی ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے منظوری دی اور اس کی قیادت خاتم الانبیاء سینٹرل کمانڈ نے کی۔
ایران نے انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ہٹ اینڈ رن” کا دور ختم ہو چکا ہے، کوئی بھی دوبارہ حملہ مغربی ایشیا میں امریکی موجودگی کے خاتمے کو تیز کر دے گا، مستقبل کے حملے خطے میں امریکی فوجی انفراسٹرکچر اور صیہونی حکومت دونوں کے زوال کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایرانی حملوں کے جواب میں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ العدید بیس پر آئی آر جی سی کا حملہ قطر کی خودمختاری اور فضائی حدود اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کے مطابق اس صریح جارحیت کا براہ راست جواب دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ قطری فضائی دفاع نے حملے کو ناکام بناتے ہوئے ایرانی میزائلوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔
The State of Qatar strongly condemns the attack that targeted Al-Udeid Air Base by the Iranian Revolutionary Guard. We consider this a flagrant violation of the sovereignty of the State of Qatar, its airspace, international law, and the United Nations Charter. We affirm that…
— د. ماجد محمد الأنصاري Dr. Majed Al Ansari (@majedalansari) June 23, 2025
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران کی سپریم سکیورٹی کونسل کے سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے ہمارے دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے معزز لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایران قطر کے ساتھ گامجوشی اور تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے پُر عزم ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اس کامیاب آپریشن میں استعمال ہونے والے میزائلوں کی تعداد ان بموں کے برابر تھی جو امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کیے تھے۔
قطر کی وزارتِ داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہے اور تشویش کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
The Ministry of Interior affirms that the security situation in the country is stable and there is no cause for concern.#MOIQatar pic.twitter.com/67LLuz9H0m
— Ministry of Interior – Qatar (@MOI_QatarEn) June 23, 2025
عمان ایئر کی جانب سے ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمان ایئر نے علاقائی پیش رفت کے درمیان منامہ، دبئی، کویت اور دوحہ کے لیے پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔ ہمارے باقی نیٹ ورک پر پروازیں طویل پرواز کے راستوں کے نتیجے میں تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
— Oman Air (@omanair) June 23, 2025
ادھرایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ اتوار کو اسرائیل پر 30 میزائلوں سے تازہ حملہ کیا گیا ہے، اس نے اسرائیل کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے جن میں بن غوریون ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے دو مرحلوں میں میزائل داغے گئے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا ہے کہ ’تھوڑی دیر قبل، اسرائیل کے مختلف علاقوں میں سائرن بجے جب ایران کی طرف سے اسرائیل کی جانب میزائل فائر کیے جانے کا علم ہوا۔‘
اسرائیل کے ریسکیو حکام کے مطابق ایران کے اسرائیل پر تازہ میزائل حملوں میں کم از کم 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔