امریکی کمپنی ٹیسلا نے آسٹن شہر میں اتوار کے روز محدود پیمانے پر روبوٹیکسی سروس کا آغاز کیا، جس میں کمپنی کی تقریباً 10 ماڈل وائے گاڑیاں شامل ہیں۔ یہ گاڑیاں مخصوص علاقوں تک محدود رہیں گی اور انسانی نگرانی میں کام کریں گی۔ رائیڈز کے لیے 4.20 ڈالر کی مقررہ فیس لی گئی، جیسا کہ سی ای او ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا۔
ٹیسلا کے مطابق سروسز میں سلامتی کو اولین ترجیح دی گئی ہے اور ہر گاڑی میں ایک انسان سیفٹی مانیٹر کے طور پر موجود ہے، جب کہ گاڑیوں کو دور سے کنٹرول کرنے کے لیے ٹیلی آپریشن نظام استعمال کیا گیا ہے۔ ٹیلی آپریشن ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں مشینوں کو دور بیٹھا انسان کنٹرول کرتا ہے، عموماً وائرلیس نیٹ ورک کے ذریعے۔ یہ نظام روبوٹ کو خودکار طور پر چلانے کی تربیت، ان کی سرگرمیوں کی نگرانی، اور ضرورت کے وقت مداخلت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں روبوٹیکسی نظام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ کمپنیوں نے اپنی گاڑیاں مخصوص علاقوں میں محدود کر رکھی ہیں اور ان میں موجود خودکار سافٹ ویئر کو مسلسل بہتر بنایا جا رہا ہے۔ جب کوئی گاڑی کسی مشکل صورتحال میں ہوتی ہے تو انسان اس میں مداخلت کر سکتا ہے۔

مثال کے طور پر، الفابیٹ کی ذیلی کمپنی (وےمو) کے پاس فلیٹ ریسپانس ایجنٹس کی ٹیم موجود ہے، جو گاڑی کی جانب سے بھیجے گئے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔ کمپنی کے مطابق، جب وےمو گاڑی کسی خاص صورتحال کا سامنا کرتی ہے، تو خودکار ڈرائیور انسانی ایجنٹ سے اضافی معلومات حاصل کرتا ہے۔
تاہم سابق وےمو سی ای او جان کرافچک نے کہا ہے کہ، گاڑیوں کی سرگرمی کی فعال نگرانی نہیں کی جاتی۔ ان کے مطابق خودکار سافٹ ویئر ہی حتمی فیصلہ کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ٹیلی آپریشن کا سب سے بڑا مسئلہ موبائل نیٹ ورک پر انحصار ہے، جو کسی بھی وقت منقطع یا تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب صورتحال نازک ہو۔
کارنیگی میلن یونیورسٹی کے انجینیئرنگ پروفیسر اور خودکار گاڑیوں کے ماہر فلپ کوپ مین کے مطابق، ٹیلی آپریشن ایک فطری طور پر غیرمستحکم ٹیکنالوجی ہے۔ کسی نہ کسی وقت رابطہ ضرور منقطع ہوگا، اور وہ بھی ایسے وقت میں جب سب سے زیادہ ضرورت ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ دس گاڑیوں پر مبنی محدود آزمائش میں یہ نظام مؤثر ہو سکتا ہے، لیکن بڑے پیمانے پر استعمال میں خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، اگر وہ صحیح تیاری کریں تو دس گاڑیوں کے ساتھ یہ مسئلہ نہیں ہوگا۔ لیکن اگر یہ تعداد ایک ملین ہو جائے تو ہر دن یہ مسئلہ پیش آئے گا۔
ایلون مسک کے مطابق، کمپنی سلامتی کے حوالے سے حد سے زیادہ محتاط ہے اور گاڑیوں کی انسانی نگرانی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ سروس صرف ان علاقوں میں چلے گی جو محفوظ ہیں اور پیچیدہ چوراہوں سے گریز کیا جائے گا۔ ٹیسلا نے اپنی نوکریوں کے اشتہارات میں یہ ذکر کیا ہے کہ کمپنی کو ایسی صلاحیت درکار ہے جس سے خودکار گاڑیوں اور ہیومینوئڈ روبوٹس تک رسائی حاصل کی جا سکے اور انہیں کنٹرول کیا جا سکے۔ ان ملازمین سے پیچیدہ کاموں کو دور سے سرانجام دینے کی توقع کی گئی ہے۔
ریاست ٹیکساس کے ڈیموکریٹ قانون سازوں نے حال ہی میں ٹیسلا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سروس کا آغاز ستمبر تک مؤخر کرے، جب ریاست میں نئی خودکار ڈرائیونگ سے متعلق قانون نافذ العمل ہوگا۔ ان قانون سازوں کا کہنا تھا کہ یہ اقدام عوامی تحفظ اور کمپنی پر اعتماد کے لیے ضروری ہے۔