وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے پیش کردہ فنانس بل میں اہم ترامیم منظور کر لی ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا۔ ان ترامیم میں ود ہولڈنگ ٹیکس، گاڑیوں پر لیوی، اور پارسل درآمدات سے متعلق متعدد شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات کی روشنی میں فنانس بل میں شامل کی گئی ایک اہم ترمیم کے تحت، ایسے افراد جو اپنی غیر منقولہ جائیداد کو گزشتہ 15 برس سے ذاتی رہائش کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اگر وہ جائیداد فروخت کریں تو ان پر ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ یہ رعایت یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔
ترمیم شدہ بل میں ٹیکس فراڈ سے متعلق شقوں میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اب کسی بھی شخص کو گرفتاری سے قبل قانونی تحفظات، جیسے مناسب تحقیق اور نوٹس، کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

مزید برآں، حکومت نے نئی انرجی وہیکلز ایڈاپشن لیوی ایکٹ 2025متعارف کرایا ہے جس کے تحت انجن والی ہر درآمدی یا مقامی گاڑی پر توانائی لیوی عائد کی جائے گی۔ تاہم، قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ہائبرڈ گاڑیوں کو اس لیوی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق، اس لیوی سے 10 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے لیکن ہائبرڈ گاڑیوں کو استثنیٰ دینے کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت ضروری ہو گی۔
فنانس بل میں پارسل درآمدات سے متعلق بھی ایک بڑی ترمیم کی گئی ہے۔ اب عالمی ڈاک یا کوریئر کے ذریعے آنے والے تحائف پر ڈیوٹی فری حد کو 5,000 روپے سے کم کر کے 1,000 روپے، اور ڈی منی مائز حد کو 500 روپے مقرر کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، اس اقدام کا مقصد پارسلز کے ذریعے ٹیکس چوری کی روک تھام ہے۔
بل میں ایک نئی شق کے تحت ایسے درآمد کنندگان کو ریلیف دینے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے جن کے پارسل غیرمعمولی حالات میں کلیئر نہ ہو پائیں۔ اس صورت میں کلکٹر کسٹمز کو جرمانہ معاف کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ان ترامیم کا مقصد ٹیکس نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور قابلِ عمل بنانا ہے، جبکہ ٹیکس چوری اور بے جا رعایتوں پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔