Follw Us on:

نیو یارک میں’روٹی، کپڑا اور مکان‘ کا نعرہ لگانے والا ممکنہ پہلا مسلم میئر، ظہران ممدانی کون ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Nyc mayoral candidate zohran mamdani responds to accusations of antisemitism
اگر ظہران ممدانی عام انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ نیویارک جیسے بڑے شہر کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن جائیں گے۔ (تصویر: این بی سی نیوز)


 نیو یارک سٹی کے میئر کے انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری میں ریاستی اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ سابق گورنر اینڈریو کومو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کی رات ان کی رات ہے۔ اس کامیابی کے بعد ظہران ممدانی نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے باضابطہ امیدوار ہوں گے۔

اگر ظہران ممدانی عام انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ نیویارک جیسے بڑے شہر کے پہلے مسلم اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر بن جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’چار فلیٹس، چار گاڑیاں اور ذاتی ملازمین‘، کراچی میں کام کرنے والی ماسی کے خلاف پولیس کی تفتیش

ان کی انتخابی مہم کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان سوشل میڈیا پر خاصا مقبول ہوا ہے۔ انھوں نے مہنگے شہر میں سستی رہائش، مفت بس سروس اور بچوں کی نگہداشت جیسی سہولیات فراہم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

Zohran mamdani missing in albany
میں وہ نیویارک کی ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور پہلے جنوبی ایشیائی مرد، پہلے یوگنڈا نژاد اور تیسرے مسلمان رکن بنے۔ (تصویر: ڈی این یز)

ظہران ممدانی 1991 میں یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمود ممدانی ایک معروف ماہرِ سیاسیات ہیں جبکہ والدہ میرا نائر معروف فلم ساز ہیں۔ وہ کم عمری میں نیو یارک منتقل ہوئے اور برونکس میں پرورش پائی۔ انہوں نے افریقن اسٹڈیز میں گریجویشن کیا اور بعد ازاں گھروں کی ضبطگی سے بچاؤ کے لیے مشاورتی خدمات انجام دیں۔

2020 میں وہ نیویارک کی ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے اور پہلے جنوبی ایشیائی مرد، پہلے یوگنڈا نژاد اور تیسرے مسلمان رکن بنے۔ ان کی انتخابی مہم کو ترقی پسند طبقات، تارکین وطن اور نوجوان ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

Mira nair's son zohran mamdani, running for nyc mayor post
ظہران کی انتخابی مہم کے ترجمان کے مطابق، یہ نیویارک کی تاریخ کی سب سے بڑی فیلڈ مہم ہے۔ (تصویر: انڈیا ٹوڈے)

ان کے حریف اینڈریو کومو نیو یارک کے سابق گورنر ہیں جنہوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد 2021 میں استعفیٰ دیا تھا۔ ابتدائی مرحلے میں کومو کو برتری حاصل تھی، تاہم رینکڈ چوائس ووٹنگ کے تحت ظہران ممدانی نے انہیں پیچھے چھوڑ دیا۔

ظہران کی انتخابی مہم کے ترجمان کے مطابق، یہ نیویارک کی تاریخ کی سب سے بڑی فیلڈ مہم ہے جس میں 40,000 رضاکاروں نے حصہ لیا اور ایک ملین سے زائد گھرانوں سے رابطہ کیا گیا۔ ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کے وعدے مالی طور پر قابلِ عمل نہیں، لیکن ممدانی کا مؤقف ہے کہ یہ وقت عام شہریوں کو ترجیح دینے کا ہے۔

Aoc endorses zohran mamdani for new york city mayor wsj
ظہران کی انتخابی مہم کو کانگریس کی رکن الگزینڈریا اوکاسیو کورتیز، سینیٹر برنی سینڈرز، اور ورکنگ فیملیز پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ (تصویر: دی وال سٹریٹ جرنل)

یہ بھی واضح رہے کہ ظہران کی انتخابی مہم کو کانگریس کی رکن الگزینڈریا اوکاسیو کورتیز، سینیٹر برنی سینڈرز، اور ورکنگ فیملیز پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری طرف اینڈریو کومو کو ریئل اسٹیٹ کمپنیوں، پولیس یونینز اور سابق میئر مائیکل بلومبرگ کی حمایت حاصل تھی۔

نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ظہران کی کامیابی کا انحصار نوجوان اور تارکین وطن ووٹروں کی شرکت پر ہوگا۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو نیویارک کی سیاست میں ایک تاریخی تبدیلی واقع ہو سکتی ہے

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس