آسٹریلیا کی ایک صحافی کو غزہ جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ پر برطرف کیے جانے کے معاملے میں مقدمہ جیتنے کے بعد معاوضہ دے دیا گیا ہے۔
صحافی اینٹونیٹ لطوف نے دعویٰ کیا تھا کہ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے دسمبر 2023 میں انہیں ریڈیو پریزنٹر کے طور پر ذمہ داریاں مکمل ہونے سے قبل سیاسی خیالات، نسلی شناخت اور (پرو اسرائیل) گروہوں کے دباؤ کی وجہ سے برطرف کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’چار فلیٹس، چار گاڑیاں اور ذاتی ملازمین‘، کراچی میں کام کرنے والی ماسی کے خلاف پولیس کی تفتیش
لطوف نے جس دن برطرفی سے چند گھنٹے قبل پوسٹ شیئر کی، وہ ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ تھی جس میں اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات لگائے گئے تھے۔ اسرائیل نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اے بی سی نے دعویٰ کیا کہ یہ پوسٹ ادارے کی ایڈیٹوریل پالیسی کے خلاف تھی۔ تاہم، وفاقی عدالت کے جسٹس ڈیرل رنگیا نے بدھ کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ لطوف کو ان کے سیاسی خیالات کی بنیاد پر برطرف کیا گیا۔
فیصلے میں لطوف کو 70,000 آسٹریلین ڈالرز (تقریباً 45,400 امریکی ڈالرز) کا معاوضہ دیا گیا، تاہم جج نے اضافی جرمانے پر دونوں فریقوں کے دلائل مزید سننے کا عندیہ دیا ہے۔ اے بی سی نے بعد ازاں معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے عملے اور سامعین کو مایوس کیا اور اس واقعے سے ادارے کی آزادی اور ساکھ سے متعلق خدشات پیدا ہوئے۔
عدالت میں سماعت کے دوران جج نے کہا کہ لطوف کو سوشل میڈیا پر پوسٹ سے متعلق صرف مشورہ دیا گیا تھا، کوئی واضح ہدایت نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ادارے میں لطوف کو ہٹانے کے لیے منظم مہم چلائی گئی تھی۔

جج کے مطابق لطوف کی جانب سے پوسٹ شیئر کرنا ناقابلِ فہم اور ادارے کے لیے غیر محتاط عمل تھا، جس کے بعد انتظامیہ میں پریشانی پیدا ہوئی اور فوری طور پر انہیں نشریات سے ہٹا دیا گیا۔
لطوف کو برطرف کرنے کے فیصلے سے متعلق معلومات میڈیا کو لیک ہو گئیں، جس سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی۔ لطوف نے ابتدائی طور پر فیئر ورک کمیشن سے رجوع کیا اور وہاں کامیابی کے بعد معاملہ وفاقی عدالت لے گئیں۔

عدالت میں یہ بھی سامنے آیا کہ اے بی سی کے اعلیٰ افسران کو لطوف سے متعلق شکایات موصول ہوئیں، جنہیں فیصلہ سازوں تک پہنچایا گیا۔ جج نے کہا کہ لطوف کو برطرف کرنے کا فیصلہ سابق چیف کنٹینٹ آفیسر کرس اولیور ٹیلر کا تھا، لیکن دیگر افسران کے خیالات نے ان پر اثر ڈالا۔
اے بی سی کے نئے مینیجنگ ڈائریکٹر ہیو مارکس نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے سے ادارے کی آزادی اور ساکھ پر سوالات اٹھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پالیسی کو اب تبدیل کر دیا گیا ہے۔
عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں لطوف نے کہا کہ میں نے صرف جنگی جرائم سے متعلق ایک حقیقت شیئر کی، اور اس پر مجھے سزا دی گئی۔ عدالت نے آج قرار دیا ہے کہ یہ سزا دینا بھی غیر قانونی تھا۔