امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بخوبی جاری ہے، امریکی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، اور اس کا ایٹمی پروگرام دہائیوں پیچھے چلا گیا ہے، وہ بہت عرصے تک بم نہیں بنا سکیں گے۔
خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کے مطابق نیدرلینڈ کے شہر دی ہیگ میں نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ انہیں یقین ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی بخوبی آگے بڑھ رہی ہے، انہوں نے جنگ بندی کو سب کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاانہیں یقین ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے ’بڑی پیش رفت‘ ہو رہی ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ ہماری جانب سے کیے گئے حملے کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ ایران پر امریکی حملے مشرقِ وسطیٰ میں مثبت اثر ڈال سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ’چار فلیٹس، چار گاڑیاں اور ذاتی ملازمین‘، کراچی میں کام کرنے والی ماسی کے خلاف پولیس کی تفتیش
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے کل طیارے واپس بلا لیے، یہ ایک شاندار فیصلہ تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد ہورہا ہے، جنگ بندی کی تھوڑی بہت خلاف ورزی ہوئی، ہمیں تاریخی کامیابی ملی۔
امریکی صدر نے کہا کہ فردو جوہری مرکز پر اب تباہی کے سوا کچھ نہیں، ہم نے تقریباً 30 منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات تباہ کیں، ایران طویل عرصے تک ایٹمی مواد نہیں بناسکےگا، ایران کوکسی صورت یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لیے پچھلے کچھ دن بہت سخت تھے، ایرانی میزائلوں سے اسرائیل کی کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ جنگ بندی ایران کے لیے بھی فتح ہے، ان کا ملک بچ گیا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ہیروشیما اور ناگاساکی کی مثال نہیں دینا چاہتا۔ ہیروشیما، ناگاساکی پر بم گرانے کےبعد جنگ رکی تھی، ہمارے بم گرانے کے بعد ایران اسرائیل جنگ رکی۔
امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ہم بم نہ گراتے تو ایران اسرائیل جنگ ابھی جاری ہوتی، ایران کو پتہ تھا کہ ہم حملہ کرنے والے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو انہوں نے کہا ’میرے خیال میں اس وقت وہ سب سے آخری کام یہی چاہیں گے، وہ ابھی خود کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’سوچیں، اتنا سب کچھ ہونے کے بعد وہ کہیں، چلو اب بم بناتے ہیں، یہ ممکن نہیں، وہ نہ بم بنانے جا رہے ہیں اور نہ ہی افزودگی کریں گے‘۔
ٹرمپ نے حیران کن طور پر یہ بھی کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ سب کے لیے، حتیٰ کہ ایران کے لیے بھی ایک زبردست کامیابی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’دیکھیں، ان کے پاس ایک ملک ہے، ان کے پاس تیل ہے، وہ بہت ذہین لوگ ہیں، اور وہ دوبارہ اٹھ کھڑے ہو سکتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’انہیں یقین ہے کہ امریکا کا ایران کے ساتھ کسی حد تک تعلق قائم ہو جائے گا‘۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے منگل کی شب کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان بات چیت حوصلہ افزا ہے اور واشنگٹن ایک طویل المدتی امن معاہدے کے لیے پُرامید ہے۔
فاکس نیوز کے پروگرام ’دی انگراہم اینگل‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وٹکوف نے کہا کہ ’ہم ایک دوسرے سے نہ صرف براہِ راست بلکہ ثالثوں کے ذریعے بھی بات کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم پُرامید ہیں کہ ہم ایک ایسا طویل المدتی امن معاہدہ حاصل کر سکتے ہیں جو ایران کو دوبارہ کھڑا کرے گا‘۔