وزیرِ دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی خبر نہیں کہ چوہدری نثار، سردار مہتاب، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور محمد زبیر کے ساتھ پارٹی کے پس پردہ رابطے ہو رہے ہیں یا وہ ن لیگ میں واپس آ رہے ہیں۔
نجی چینل اے آر وائی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کی کوئی خفیہ کوشش ان کے علم میں نہیں ہے، البتہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ایک وسیع البنیاد حکومت کے لیے تعاون جاری ہے، جس میں اختلافات بھی ہوتے ہیں لیکن وہ حل ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر دونوں جماعتوں کے درمیان تعاون مزید بہتر ہو جائے تو یہ ملک کی سیاست اور گورننس کے لیے بہتر ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے حق میں عالمی عدالت کا فیصلہ: ’دریائے سندھ پاکستان، خصوصاً سندھ کی لائف لائن ہے‘
خواجہ آصف نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کئی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں رہتے ہیں، حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے لوگوں سے بھی ان کے تعلقات خوشگوار ہیں۔
تاہم، ان کے بقول وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ ہونے والے رسمی مذاکرات کا حصہ نہیں بنتے، یہ کام وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر سینیئر رہنما کرتے ہیں۔
ہائبرڈ نظام حکومت سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ ایسا نظام جس میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت مل کر ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش کریں، اسے ووٹ کی بے عزتی نہیں سمجھنا چاہیے۔ ان کے مطابق جب عام انتخابات ہوں گے تو جس کو عوام ووٹ دیں گے، وہ اقتدار میں آئے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ کو مکمل طور پر حکمرانی سے باہر نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور برطانیہ جیسے ممالک میں بھی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہوتا ہے، چاہے وہ پس پردہ ہو۔ ان کے مطابق، دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اسٹیبلشمنٹ کا حکمرانی میں کردار نہ ہو۔