ہم جو پرانے اور خراب موبائل فون یا کمپیوٹر پھینک دیتے ہیں، وہ ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں، جدید دور میں بڑھتی ہوئی الیکٹرانک اشیاء نے جہاں سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں ای-ویسٹ یعنی الیکٹرانک کچرا دنیا بھر کے لیے ایک بڑا ماحولیاتی چیلنج بن چکا ہے۔
مشرقی تھائی لینڈ کے ایک گودام میں وزارتِ صنعت کی ٹاسک فورس کی سربراہ تھیٹیپاس چوڈاچائینون اپنی ٹیم کے ہمراہ کمپیوٹر کے کی بورڈز، سرکٹ بورڈز اور دیگر سکریپ کا جائزہ لے رہی ہیں۔ ان کا مقصد غیرقانونی طور پر جمع کیے گئے ای-ویسٹ کا پتہ لگا کر اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔ چوڈاچائینون اور ان کی ٹیم فرانزک سائنسدانوں کی طرح نمونے اکٹھے کر کے تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجتی ہیں۔
چوڑاچائینون کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ تر ای-ویسٹ ہے اور اس کمپنی کے پاس اسے ری سائیکل کرنے کا لائسنس بھی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ تھائی لینڈ میں دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔
ٹاسک فورس کی سربراہ ہر ہفتے غیرقانونی پلانٹس پر چھاپے مارتی ہیں، جو دیہی علاقوں میں چھپ کر کام کر رہے ہیں۔ لیکن ان کی بھرپور کوششوں کے باوجود صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ 2018 سے قبل چین دنیا بھر سے ای-ویسٹ درآمد کرتا تھا، جب چین نے اس پر پابندی لگائی تو مغربی ممالک سے یہ کچرا دیگر ترقی پذیر ممالک بالخصوص تھائی لینڈ بھیجا جانے لگا۔ اگرچہ تھائی حکومت نے 2020 میں ای-ویسٹ کی درآمد پر پابندی لگا دی، لیکن ارتھ تھائی لینڈ نامی ماحولیاتی تنظیم کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں الیکٹرانک کچرے میں بیس گنا اضافہ ہو چکا ہے، 2017 میں جہاں صرف 3,000 ٹن ای-ویسٹ تھا، آج اس کی مقدار 60,000 ٹن ہو چکی ہے۔
یہ کچرا کہاں سے منگوایا جاتا ہے اور اس سے کونسی قیمتی اشیاء بنائی جاتے ہیں جاننے کے لیے ویڈیو کو مکمل دیکھیں۔