Follw Us on:

کراچی میں سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پولیس کی شیلنگ ، ٹریفک کا نظام درہم برہم

احسان خان
احسان خان
Karachi protest
کراچی میں سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پولیس کی شیلنگ ، ٹریفک کا نظام درہم برہم( فوٹو: ڈان نیوز، ٹی وی )

کراچی میں چیف منسٹر ہاؤس کی جانب مارچ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔

ساؤتھ کراچی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کو بتایا کہ  سندھ سرکاری ملازمین کے نمائندوں اور حکام کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ایمپلائز الائنس نے تین بڑے مطالبات کیے، جن میں گریڈ 1 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 70 فیصد اضافہ، تمام ملازمین کو 50 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کی فراہمی، اور بلوچستان حکومت کے طرز پر ریٹائرمنٹ کے بعد گروپ انشورنس اور بینیوولنٹ فنڈ کی فراہمی شامل ہیں۔

ڈی آئی جی اسد رضا کے مطابق مظاہرین کے رہنماؤں نے ان سمیت، وزیر منصوبہ بندی و ترقی سید ناصر حسین شاہ، کمشنر کراچی اور سیکریٹری خزانہ سے کمشنر آفس میں مذاکرات کیے، تاہم کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین صبح کراچی پریس کلب کے باہر جمع ہوئے اور بعدازاں سی ایم ہاؤس کی طرف مارچ کی کوشش کی، تاہم راستے پہلے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رکاوٹیں لگا کر بند کر دیے تھے۔ مظاہرین کو گورنر ہاؤس کے قریب ایوان صدر روڈ پر روکنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔

عینی شاہدین اور سندھ ایمپلائز الائنس کے رہنماؤں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے کہا کہ مظاہرین کو منتشر کر کے دوبارہ پریس کلب کے مقام پر منتقل کر دیا گیااور کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی سفیر کی حافظ نعیم سے ملاقات: ‘اسرائیلی، امریکی جارحیت کے خلاف حمایت پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتے ہیں’

کراچی پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ایمپلائز الائنس کے رہنماؤں اشرف خاصخیلی، ضمیر چانڈیو اور دیگر نے پولیس پر مظاہرین پر تشددکا الزام عائد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور اب بلاول ہاؤس، کلفٹن کی طرف مارچ کا ارادہ رکھتے ہیں۔

رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ وزیر ناصر شاہ نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے تھے، لیکن وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مزید تین دن کا وقت مانگا ہے۔

مزید پڑھیں:پارلیمان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کے تحفظ کی ضامن ہے، صدرِ مملکت

اس سے قبل وزیر ناصر شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سندھ حکومت سرکاری ملازمین کے جائز مطالبات کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہاتھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت میں حکومت کا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو احتجاج کا حق ہے، لیکن ایسے احتجاج عوام کے لیے مشکلات کا باعث نہیں بننے چاہئیں۔

Author

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس