Follw Us on:

سندھ میں وائس چانسلرز کی تقرری، جامعات کی خود مختاری پرحملہ؟

سوشل ڈیسک
سوشل ڈیسک

سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے جس کے تحت اب 20 یا 21 گریڈ کے افسران کو وائس چانسلر مقرر کرنے کی اجازت دی جائے گی، یہ فیصلہ ایک تنازعہ بن چکا ہے کیونکہ اس سے یونیورسٹیوں کی خود مختاری پر اثر پڑ سکتا ہے اور تعلیمی معیار متاثر ہو سکتا ہے۔

اس ترمیم کے تحت اگر یونیورسٹیوں میں انتظامی مسائل ہیں تو حکومت کو ان کی بہتری کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں، مگر بیوروکریٹس کے ذریعے وائس چانسلر کی تقرری سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا وہ تعلیمی ادارے کے انتظام اور معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

اساتذہ اور ماہرین تعلیم نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے اور اس پر ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانا تعلیمی اداروں کی خود مختاری پر حملہ ہے اور یہ فیصلہ قابل قبول نہیں۔

ماہرین کا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر کا انتخاب صرف تعلیمی شعبے کے ماہرین میں سے کیا جائے تاکہ تعلیمی معیار اور اداروں کی خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔


یونیورسٹی ایکٹ میں اس ترمیم کے اثرات یونیورسٹیوں کے انتظام پر پڑ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر بیوروکریٹس کو تعلیمی شعبے کا تجربہ نہ ہو تو اس سے تعلیمی اداروں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس فیصلے کے بعد طلبہ اور اساتذہ کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے جو کہ تعلیمی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔

یونیورسٹیوں کی خود مختاری اور تعلیمی معیار کا تحفظ سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ سوالات اب بھی موجود ہیں کہ کیا حکومت اس احتجاج کو سن کر اپنا فیصلہ واپس لے گی اور کیا پاکستانی جامعات اپنی خود مختاری کھو رہی ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز کے سوشل میڈیا ڈیسک کی پروفائل ہے۔

سوشل ڈیسک

سوشل ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس