پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے حال ہی میں اعلان کردہ اس ضمنی فیصلہ کا خیرمقدم کیا گیاہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کو سندھ طاس معاہدے پر یکطرفہ کارروائی کا کوئی حق نہیں ہے۔
پیر کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں عالمی عدالت انصاف کے 27 جنوری کو جاری کردہ ضمنی فیصلہ کی ستائش کی گئی ہے، جس میں عدالت نے کہا ہے کہ اس کی صوابدیدی حیثیت برقرار ہے اور انڈیا پر لازم ہے کہ وہ فوری، منصفانہ اور موثر طریقے سے آگے بڑھے۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ اس عدالت کی جانب سے کیا گیا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشن گنگا ڈیم اور رتلے پن ڈیم سے متعلق تنازعات سے متعلق قائم کی گئی تھی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے پاکستان کا موقف درست اور یہ ثابت ہوا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ موثر اور فعال ہے۔

یاد رہے کہ انڈیا نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشتگرد حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا، جب کہ اسلام آباد نے اس کی تردید کرتے ہوئے واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس معاملے کو بنیاد بنا کر انڈیا نے پاکستان کے مختلف مقامات پر حملہ کیا، جس کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے پاکستان ائیرفورس نے انڈیا کے چھ جہاز گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسی دوران نئی دہلی کی مودی سرکار نے پاکستان کے ساتھ موجودہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اعلان کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا میں بہنے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کی گئی تھی۔
پاکستان نے معاہدے کی معطلی کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں۔ اس مرحلے پر پاکستان نے 1969 کے ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر عالمی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق انڈیا کا اس معاہدے پر عمل کا یکطرفہ اختیار حاصل نہیں۔ کشن گنگا اور رتلے ڈیم منصوبوں پر پاکستانی موقف کو عالمی عدالت نے بھی تسلیم کیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ عدالت نے انڈیا کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے پیش نظر یہ تکمیلی فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔

دفتر خارجہ نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ ’فوری طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معمول کی فعالیت بحال کرے اور اپنے معاہداتی فرائض کو مکمل طور پر اور دیانتداری سے پورا کرے‘۔
حکومت کے بیان کے مطابق ’پاکستان توقع رکھتا ہے کہ جولائی 2024 میں ہیگ میں پیس پیلس میں ہونے والی سماعت کے بعد عدالت میرٹ پر پہلے مرحلے کا فیصلہ مناسب وقت پر جاری کرے گی‘۔
عالمی عدالت کا ضمنی فیصلہ کیا ہے؟
عالمی عدالت کے قواعد کے مطابق ضمنی ڈرافٹ عدالت یا ٹریبونل کے پہلے سے دیے گئے کسی فیصلہ کے ابہام کو ختم کرنے کے لیا جاتا ہے۔ اگر ابتدائی فیصلہ میں کوئی بات وضاحت طلب رہی ہو تو اسے حل کرنے کے لیے ضمنی فیصلہ جاری کیا جاتا ہے۔