Follw Us on:

تنہائی کا عذاب ہر گھنٹے ایک ہزار جانیں نگلنے لگا، عالمی ادارہ صحت

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
The long and persistent history of loneliness in america
تنہائی اور سوشل آئسولیشن کو ذہنی و جسمانی صحت، معیارِ زندگی، تعلیم اور معیشتوں کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ (تصویر: گورننگ میگزین)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چھ میں سے ایک فرد تنہائی کا شکار ہے، اور اس مسئلے کے باعث سالانہ آٹھ لاکھ 71 ہزار سے زائد اموات ہو رہی ہیں، جو اوسطاً ہر گھنٹے تقریباً 100 اموات کے برابر ہے۔

یہ انکشاف ڈبلیو ایچ او کمیشن برائے سوشل کنکشن کی جانب سے ایک عالمی سطح کی رپورٹ میں کیا گیا، جس میں تنہائی اور سوشل آئسولیشن کو ذہنی و جسمانی صحت، معیارِ زندگی، تعلیم اور معیشتوں کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جن معاشروں میں افراد کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے ہیں، وہاں صحت کے نتائج بہتر اور زندگی کی توقع زیادہ ہوتی ہے۔

Loneliness claims 871,000 lives annually
تنہائی ایک تکلیف دہ جذباتی کیفیت ہے جو معنی خیز سماجی تعلقات کی کمی سے پیدا ہوتی ہے۔ (تصویر: لیڈرشپ نیوز پیپرز)

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، سماجی تعلق سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے افراد ایک دوسرے سے تعلق  رکھتے ہیں اور رابطہ کرتے ہیں۔ تنہائی ایک تکلیف دہ جذباتی کیفیت ہے جو معنی خیز سماجی تعلقات کی کمی سے پیدا ہوتی ہے، جبکہ سوشل آئسولیشن کا مطلب تعلقات کا عملی طور پر نہ ہونا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ ایسے دور میں جب رابطے کے امکانات لامحدود ہیں، زیادہ سے زیادہ افراد خود کو تنہا محسوس کر رہے ہیں۔

اگر اس مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو صحت، تعلیم اور پیداواری صلاحیت کے شعبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کے افراد اور نوجوان اس مسئلے سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ 13 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں تنہائی کی شرح 21 فیصد تک ہے، جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 24 فیصد ہے، جو کہ بلند آمدنی والے ممالک (11 فیصد) کے مقابلے میں دوگنی ہے۔

Bestselling author shares tips to combat loneliness
اگر اس مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو صحت، تعلیم اور پیداواری صلاحیت کے شعبوں میں اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ (تصویر: سی این این)

کمیشن کی شریک صدر اور افریقی یونین کی مشیر چیدو میپمبا نے کہا ہے ڈیجیٹل طور پر جڑے ہونے کے باوجود کئی نوجوان خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے سماجی تعلق کو تمام پالیسیوں، بشمول ڈیجیٹل رسائی، تعلیم اور روزگار میں شامل کرنا ناگزیر ہے۔

رپورٹ کے مطابق، تنہائی نہ صرف جذباتی مسئلہ ہے بلکہ اس سے فالج، دل کی بیماری، ذیابیطس، دماغی انحطاط اور قبل از وقت موت جیسے سنگین طبی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ تنہا افراد میں ڈپریشن، اضطراب یا خودکشی کے خیالات کی شرح دوگنی ہوتی ہے۔ نوجوانوں میں تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے جبکہ بالغ افراد کے لیے ملازمت حاصل کرنا یا برقرار رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کمیشن نے پانچ نکاتی عالمی روڈ میپ پیش کیا ہے جس میں پالیسی اصلاحات، مخصوص مداخلتیں، سوشل کنکشن کی پیمائش کے بہتر طریقے، تحقیقی عمل میں بہتری اور عوامی شعور اجاگر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس