اسلام آباد میں 14 سال سے زیر التوا ماڈل جیل کی تعمیر کا منصوبہ ایک بار پھر فعال کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکٹر ایچ-16 میں واقع زیر تعمیر ماڈل جیل کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جاری تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔
ان کے ہمراہ وزیر مملکت طلال چوہدری، وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈپٹی کمشنر، سی ڈی اے حکام، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے جیل کے مختلف حصوں کا معائنہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ منصوبے کے پہلے مرحلے کو رواں برس مکمل کیا جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ دن رات کام کرکے تعمیراتی سرگرمیاں ہر صورت مقررہ مدت میں مکمل کی جائیں۔ پہلے مرحلے میں 1500 قیدیوں کی گنجائش رکھی گئی ہے جبکہ اب تک دو بیرکیں مکمل ہو چکی ہیں۔
چیک پوسٹیں اور مرکزی واچ ٹاور بھی تکمیل کے قریب ہیں۔ محسن نقوی نے مزید دو بیرکوں کی تعمیر 90 دن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
انہوں نے جیل میں 34 بستروں پر مشتمل اسپتال اور مرکزی کچن کی جلد از جلد تکمیل کا حکم بھی دیا۔ وزیر داخلہ نے ڈی آئی جی اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی کہ جیل میں عملے کی تعیناتی کے لیے منصوبہ پیش کیا جائے۔

بریفنگ کے دوران حکام نے بتایا کہ جیل کی تعمیر کا منصوبہ 2011 میں شروع ہوا تھا، تاہم یہ کئی سال تاخیر کا شکار رہا۔ موجودہ حکومت نے منصوبے کو دوبارہ فعال کرتے ہوئے تعمیراتی کام تیز کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق منصوبے کے آئندہ مراحل میں قیدیوں کی گنجائش میں مزید اضافہ، حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانا اور اصلاحی سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔ وزارت داخلہ کی ہدایت پر تعمیراتی ادارے کام کی رفتار بڑھانے کے پابند ہیں۔
آئندہ چند ماہ میں مزید پیشرفت کے بعد ماڈل جیل کے مکمل آپریشنل ہونے کی توقع ہے، جس سے وفاقی دارالحکومت میں قیدیوں کے لیے جگہ کی قلت کا مسئلہ کسی حد تک حل ہو سکے گا۔