یوکرین نے روس پر گزشتہ رات اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یوکرینی فضائیہ کے ترجمان یوری اگناٹ کے مطابق روس نے ایک ہی حملے میں پانچ سو پچاس ڈرون اور میزائل استعمال کیے ہیں جو کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران ریکارڈ تعداد ہے۔
یوری اگناٹ نے کہا ہے کہ یہ وہ سب سے بڑی تعداد ہے جو دشمن نے کسی ایک حملے میں استعمال کی ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ نے اسے امن کے امکانات کو مسترد کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
یوکرینی وزیرِ خارجہ آندری سبیگا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ پیوٹن نے صدر ٹرمپ سے بات کے فوراً بعد یہ حملہ کیا ہے اور وہ یہ جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔ انتظار کافی ہو چکا، پیوٹن نے واضح طور پر امریکا اور ان تمام ممالک کو نظر انداز کیا ہے جو جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تاحال روس کی جانب سے اس حملے یا الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حملے میں ہونے والے جانی یا مالی نقصان کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس نے افغان حکومت کو تسلیم کرلیا
یوکرینی فضائیہ نے حملے کی نوعیت کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے کئی میزائلوں اور ڈرونز کو راستے میں ہی تباہ کیا تاہم مکمل اعداد و شمار کی تصدیق تاحال جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اس حملے سے یوکرین میں شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی ظاہر ہوتی ہے جبکہ عالمی سطح پر جاری سفارتی کوششوں کو بھی دھچکا لگ سکتا ہے۔ یوکرینی حکومت نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ روس پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
’مزید پڑھیں: پانچ ممالک میں جنگیں رکوائیں‘, ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو نوبیل امن انعام کا بہترین امیدوار قرار دے دیا
یوکرینی پارلیمنٹ اور صدارتی دفتر کی جانب سے بھی ممکنہ ردعمل کی تیاری کی جا رہی ہے، جبکہ فضائی حملوں سے بچاؤ کے لیے شہری علاقوں میں ہنگامی انتباہی نظام کو فعال کر دیا گیا ہے