Follw Us on:

چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے بڑھتے تعلقات انڈیا کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، انڈین چیف آف ڈیفنس اسٹاف

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Indian army
چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے بڑھتے تعلقات انڈیا کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، انڈین چیف آف ڈیفنس اسٹاف( فائل فوٹو)

انڈیا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان نے خبردار کیا ہے کہ چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مفادات کا بڑھتا ہوا اشتراک انڈیا کی داخلی سلامتی اور سیکیورٹی کے لیے سنجیدہ چیلنج بن سکتا ہے۔

انڈین خبررساں ادارے دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق نیوز تھنک ٹینک ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل چوہان نے کہا کہ “چین، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ممکنہ مفادات کا ایک نیا ملاپ دیکھنے کو مل رہا ہے، جو انڈیا کے استحکام اور سیکیورٹی ڈائنامکس پر اثر ڈال سکتا ہے۔

جنرل چوہان نے کہا کہ بحرِ ہند کے خطے میں اقتصادی چیلنجز نے بیرونی طاقتوں کو اثر و رسوخ بڑھانے کا موقع دیا ہے۔ ڈیٹ ڈپلومیسی کے ذریعے بیرونی قوتیں خطے میں اپنی موجودگی بڑھا رہی ہیں، جس سے انڈیا کے لیے نئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں حکومتوں کی تبدیلی کے باعث جیو پولیٹیکل توازن بھی بدل رہا ہے، جو ایک اور بڑا چیلنج ہے۔

جنرل چوہان نے 7 مئی کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے ایک فوجی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکنہ طور پر پہلی مرتبہ ہے کہ دو ایٹمی طاقتیں براہ راست فوجی تصادم میں ملوث ہوئیں۔ یہ ایک منفرد صورتحال ہے اور اس سے نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر کے لیے بھی کئی اسباق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے انڈیا کی جوہری حکمتِ عملی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “ہماری ‘نو فرسٹ یوز’ پالیسی ہمیں اسٹریٹیجک اسپیس فراہم کرتی ہے، جو پاکستان کے ساتھ روایتی فوجی ردِعمل کے لیے بہت اہم ہے۔

جنرل چوہان نے کہا کہ جب انڈیا نے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی تو وہ محض انتقام نہیں تھا بلکہ ایک روک تھام کی حکمتِ عملی تھی۔ پاکستان نے ہی وہ صورتحال پیدا کی جس میں روایتی جنگ کا خطرہ موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے پاکستان کے آپشنز کو محدود کر دیا اور جوہری تصادم کی سطح بلند کرنے کی گنجائش کم رہ گئی۔

مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جنرل چوہان نے کہا کہ انڈیا کو اپنی روایتی فوجی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ نئے شعبوں جیسے سائبر وارفیئر اور الیکٹرو میگنیٹک آپریشنز میں بھی بھرپور تیاری کرنی چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آج کے دور میں ہائپر سونک میزائلز، ڈرون حملے اور لمبے فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے خلاف کوئی مکمل دفاعی نظام موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کو نئے میدانوں میں دفاعی تیاری بڑھانا ہوگی تاکہ مستقبل کے چیلنجز کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی اگست میں انڈیا آمد کے بعد سے کشیدگی کی خبریں ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس